داعی الی اللہ باپ اور بیٹا – مکرم مرزا بشیر احمد صاحب اور مکرم مرزا لطیف احمد صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 17؍جنوری 2003ء میں مکرم مرزا عبداللطیف صاحب دو داعیان الی اللہ کا ذکر خیر کرتے ہیں۔ مکرم مرزا بشیر احمد صاحب آف لنگروال ضلع گورداسپور 1909ء میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند سے قبل ہی روحانی نشانات دیکھ کر قبول احمدیت کی توفیق پائی اور پھر دعوت الی اللہ میں سرگرم عمل ہوگئے۔ بے شمار سعید روحوں نے آپ کے ذریعہ قبول احمدیت کی توفیق پائی۔ روزانہ دفتری اوقات کے بعد آپ دیہات میں تبلیغ کے لئے نکل جاتے۔ کئی بار آپ کو زدوکوب کیا گیا۔ ایک بار تپتی دھوپ میں رسیوں سے باندھ کر ویرانے میں پھینک دیا تاکہ بھوک پیاس سے ہلاک ہوجائیں لیکن اللہ تعالیٰ نے فوراً ہی بادل بھیج دیئے جنہوں نے خوب بارش برسائی اور پھر ایک مسافر بھی اُدھر سے گزرا جس نے آپ کے کراہنے کی آواز سن کر آپ کو آزاد کیا۔ آپ کی پہلی شادی حضرت مرزا برکت علی صاحبؓ کی بیٹی سے ہوئی جن سے ایک بیٹا مرزا لطیف احمد صاحب پیدا ہوئے۔ پھر آپ کی اہلیہ کی وفات ہوگئی۔ دوسری شادی سے گیارہ بچے پیدا ہوئے جو مختلف ممالک میں آباد ہیں۔ آپ نے 23؍دسمبر 1988ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔
مکرم مرزا لطیف احمد صاحب 1930ء میں لنگروال میں پیدا ہوئے اور جوانی میں اپنے والد مکرم مرزا بشیر احمد صاحب کا دعوت الی اللہ کا جوش دیکھا جس کا اثر قبول کیا۔ والد کی قبولیت دعا کے نظاروں نے احمدیت کی محبت کوٹ کُوٹ کر بھردی۔ اپنی ملازمت کے سلسلہ میں کئی مقامات پر رہائش پذیر ہوئے اور ہر جگہ توکل علی اللہ اور دعوت الی اللہ کے ماٹو اپنے پیش نظر رکھے۔ اگر کبھی کوئی اُن کے سامنے کسی کی برائی کرتا تو اُسے نرمی سے روک دیتے اور بتاتے کہ مَیں نے عہد کیا ہوا ہے کہ نہ کسی کی برائی کروں گا اور نہ سنوں گا۔ غریبوں کی خدمت کے لئے کمربستہ رہتے تھے اور کئی بار اپنی ملازمت کو داؤ پر لگادیا۔ 25؍جنوری 2002ء کو ملتان میں وفات پائی۔