دعوت الی اللہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم
٭ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے تبلیغ کی خاطر بے شمار قربانیاں دیں۔ ایک بار تو صحن کعبہ میں کفار نے آپ کو اس قدر مارا کہ آپؓ بے ہوش ہو گئے۔ لیکن آپؓ کی دعوت الی اللہ سے اسلام کو جو مجاہدین ملے ان میں حضرت عثمانؓ بن عفان، حضرت عبدالرحمنؓ بن عوف، حضرت سعدؓ بن ابی وقاص ، حضرت زبیرؓ بن العوام اور حضرت طلحہؓ بھی شامل تھے۔
٭ حضرت طفیل رضی اللہ عنہ بن عمرو قبیلہ دوس کے معزز رئیس تھے۔ وہ کسی کام سے مکہ آئے تو کافروں کے کہنے پر کانوں میں روئی ڈال لی تا کہ غلطی سے بھی آنحضورﷺ کی آواز کان میں نہ چلی جائے۔ ایک روز اچانک مسجد حرام میں آنحضورؐ کو نماز پڑھتے دیکھا تو اتنے متأثر ہوئے کہ نماز کے بعد حضورﷺ کے ہمراہ چل پڑے اور پھر اسلام قبول کرکے اپنے قبیلے کی طرف لوٹے۔
شروع میں آپؓ کی اتنی شدید مخالفت ہوئی کہ آپؓ دوبارہ آنحضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے قبیلے کی ہلاکت کیلئے دعا کی درخواست کی۔ آنحضورﷺ نے ہاتھ اٹھا کر دعا کی ’’اے میرے اللہ تو قبیلہ دوس کو ہدایت دے‘‘۔ چنانچہ آپؓ واپس اپنے قبیلہ میں چلے آئے۔ اور کچھ عرصہ بعد آپؓ کی طویل صبرآزما تبلیغی کوششوں کے نتیجہ میں سارا قبیلہ مسلمان ہو گیا۔
٭ حضرت ابی امامہ رضی اللہ عنہ کو آنحضورﷺ نے اُن کی قوم کی طرف دعوت الی اللہ کیلئے بھیجا۔ جب یہ اپنی قوم میں پہنچے تو پہلے تو انہیں مرحبا کہا گیا لیکن جب ان کی آمد کا مقصد معلوم ہوا تو انہیں پانی پلانے سے بھی انکار کردیا بلکہ سایہ میں بھی بیٹھنے نہیں دیا۔ چنانچہ آپؓ دھوپ میں ہی لیٹ گئے۔ اس وقت آپؓ نے خواب میں دیکھا کہ ایک آدمی خوبصورت گلاس میں کوئی شربت لے کر آیا ہے جسے پی کر آپ کی آنکھ کھل گئی تو آپؓ کو کوئی پیاس نہیں تھی بلکہ آپؓ فرمایا کرتے تھے کہ اس کے بعد ساری زندگی کبھی پیاس کا احساس نہیں ہوا۔ بہرحال کچھ دیر کے بعد قوم کے کسی آدمی کے غیرت دلانے پر لوگوں کو احساس ہوا تو کچھ لوگ آپؓ کے پاس دودھ لائے۔ آپؓ نے انہیں امداد غیبی کے متعلق بتایا تو خدا کی نصرت کو دیکھ کر آپ ؓ کا قبیلہ حلقہ بگوش اسلام ہوگیا۔
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ جنوری 1997ء میں دعوت الی اللہ کے بارہ میں شائع ہونے والا یہ مضمون محترم عبدالقدیر قمر صاحب نے تحریر کیا ہے۔