دو بزرگ خواتین کا ذکرخیر
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 23؍دسمبر2024ء)
لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘برائے2013ء نمبر1 میں مکرمہ مبارکہ شاہین صاحبہ نے ایک مضمون میں اپنے مشاہدات کے حوالے سے خاندانِ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی دو بزرگ خواتین کی سیرت رقم کی ہے۔
محترمہ صاحبزادی امۃالرشید بیگم صاحبہ
’’تاریخ احمدیت‘‘ میں لکھا ہے کہ لجنہ اماءاللہ کی تنظیم کے قائم ہونے کے کچھ سالوں بعد حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ نے صاحبزادی امۃالرشید بیگم صاحبہ کی تحریک پر بچیوں کے لیے ناصرات الاحمدیہ کی تنظیم قائم کی۔ یہ پڑھنے کے بعد دل میں پُرزور خواہش پیدا ہوئی کہ اُن سے ذاتی طور پہ ملاقات کرکے یہ بات دریافت کر سکوں۔ 2008ء میں پاکستان جانے پر یہ موقع مل گیا اور میں اپنی بیٹیوں کے ساتھ ان سے ملنے ان کے گھر گئی۔ آپ ایک روز پہلے ہی امریکہ سے واپس آئی تھیں لیکن جب ہم اندر داخل ہوئے تو آپ نے انتہائی خوش دلی سے ہمیں بیٹھنے کو کہا اور حال پوچھنے لگیں۔ خادمہ سے مٹھائی اور خشک میوہ جات منگوائے۔ آپ حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ کی نواسی اور حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کی صاحبزادی ہیں۔ بہت دیر تک ہمیں اپنے بزرگ آباء کی باتیں سناتی رہیں۔ ناصرات الاحمدیہ کی تنظیم کے قیام کا واقعہ انہوں نے کچھ اس طرح سنایا کہ جب لجنہ اماءاللہ کی تنظیم قائم ہوئی تھی اور ان کے اجلاسات ہوتے تھے تو ہم بچیاں باہر کھیلتی رہتی تھیں۔ ایک دن مَیں نے ان کو اکٹھا کیا۔ اندر کمرے میں لجنہ کا اجلاس ہورہا تھا۔ میں نے باہر برآمدے میں تخت پوش پر سب بچیوں کو بٹھایا اور کہا کہ آؤ ہم بھی اجلاس کریں۔ تھوڑی دیر بعد حضرت مصلح موعودؓ تشریف لائے۔ ہمیں دیکھا تو پوچھا:کیا ہو رہا ہے؟ مَیں نے کہا کہ ہم چھوٹی لجنہ ہیں اور ہم بھی اپنا اجلاس کر رہی ہیں۔ آپؓ بہت خوش ہوئے اور ہمیں ’ناصرات الاحمدیہ‘ کا نام عطا فرمایا۔
مکرمہ صاحبزادی امۃالرشید بیگم صاحبہ نے ہماری بہت مہمان نوازی کی۔ مجھے ایک مٹھائی بہت مزے کی لگ رہی تھی مگر میں تھوڑا سا کھا کر جھجک گئی۔ آپ نے نوٹ کرلیا اور میری بیٹیوں سے کہنے لگیں کہ اپنی امی کو وہ مٹھائی دو۔
اس کمرے میں چند خواتین مبارکہ کی تصاویر سجی ہوئی تھیں ہمیں ان کا تعارف کروایا۔ آپ کی والدہ حضرت سیدہ امۃالحئی صاحبہؓ کی بھی بہت خوبصورت بڑی سی تصویر آویزاں تھی۔ اس تصویر کا پس منظر یہ بتایا کہ یہ تصویر حضرت مصلح موعودؓ نے خود کھینچی تھی اور خود ہی ڈیویلپ کی تھی۔ چونکہ آپؓ پردے کے بہت پابند تھے اس لیے جب آپؓ سفر یورپ پر تشریف لے جا رہے تھے تو تمام موجود بیویوں کی تصاویر کھینچی تھیں اور خود ہی ڈیویلپ بھی کی تھیں۔
محترمہ صاحبزادی امۃالباسط صاحبہ
حضرت سیدہ بی بی امۃالباسط صاحبہ (المعروف بی بی باچھی صاحبہ) کے ساتھ خاکسار کی دوتین ملاقاتیں ہوئیں۔ پہلی ملاقات ہوئی تو آپ نے بہت خوبصورت سبز رنگ کا لباس پہنا ہوا تھا۔ مَیں آپ کا پُرنور چہرہ دیکھ کر مبہوت سی رہ گئی۔ آپ ملنے والیوں سے بہت سادگی اور بے تکلّفی سے ملتیں۔ آپ کی شخصیت کا مجھ پر بہت گہرا اثر ہوا۔ ایک دفعہ ملاقات کے دوران خاکسار آپ کی ٹانگیں دبانے لگی۔ تو آپ نے ایک بہت مزیدار واقعہ سنایا۔ فرمانے لگیں کہ ایک عورت اکثر آکر مجھے دباتی تھی یہاں تک کہ مجھے دبوانے کی اچھی خاصی عادت پڑ گئی۔ ایک مرتبہ وہ کافی دنوں کے بعد آئی۔ میں نے نہ آنے کی وجہ پوچھی تو کہنے لگی کہ بی بی صاحبہ! طبیعت بہت خراب تھی۔ مَیں نے کہا چلوآج میں تمہیں دباتی ہوں۔ مگرمیرے اصرار کے باوجود وہ نہ مانی۔ کہنے لگی: نہ بی بی جی! اسی اے گندیاں عادتاں نئیں پائیا ہوئیاں (بی بی! ہم نے یہ گندی عادتیں نہیں ڈالی ہوئیں)۔ اس کی یہ بات سن کر مَیں بہت ہنسی گویا بالواسطہ ہمیں کہہ رہی ہو۔
ان کی شفقت کا ایک انداز مجھے آج بھی یاد آتا ہے تو بےاختیار ان کے لیے دل سے دعائیں نکلتی ہیں۔ ایک ملاقات میں میری چھوٹی بیٹی بھی میرے ساتھ تھی۔ وہ بار بار میرے کان میں بی بی صاحبہ کا گھر اندر سے دیکھنے کی ضد کر رہی تھی۔ مگر مَیں اس کو ٹال رہی تھی۔ آپ نے نوٹ کر لیا کہ بچی کچھ مطالبہ کررہی ہے۔ پوچھنے لگیں کہ بچی کیا کہہ رہی ہے؟ میں نے بات کو ٹالنے کی کوشش کی مگر پھر ان کے اصرار پر مجھے بتانا پڑا۔ انتہائی شفقت سے فرمانے لگیں: اس میں کون سی بڑی بات ہے، آؤ مَیں تمہیں اپنا گھر دکھاؤں۔ پھر اُس کی انگلی پکڑ کر اسے سارا گھر دکھایا۔
ایک بار آپ سے شادی بیاہ کے موضوع پر بات ہوئی تو خاکسار نے حضرت اماں جانؓ کا ذکر کرتے ہوئے عرض کیا کہ انہوں نے اپنی بیٹیوں کی شادیاں کس قدر سادگی سے کیں۔ حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ کو خود جا کر نواب محمد علی خان صاحبؓ کے گھر چھوڑ کے آئیں۔ اس پر فرمانے لگیں کہ میری اپنی شادی بھی ایسے ہی ہوئی تھی۔
محترمہ تحریر بہت اچھی لکھی ہے جو لوگ اس طرح بزرگ خواتین سے ملتی ہیں ان کو چاہیے کہ اپنی ملاقات کا احوال بیان کیا کریں تاکہ دوسروں کو بھی اس کے بارے میں علم ہو جن کو ان سے ملنے کے مواقع نہیں ملتے ہیں جزاک اللہ۔