رہِ جاناں میں شبِ غم کی سیاہی بھی تو ہے
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍اکتوبر 2005ء کی زینت مکرم عبدالمنان ناہید صاحب کی ایک غزل سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
رہِ جاناں میں شبِ غم کی سیاہی بھی تو ہے
اور بے چارہ دل اس راہ کا راہی بھی تو ہے
آدمی کہتے ہیں آزاد بھی مختار بھی ہے
لیکن آدابِ وفا امر و مناہی بھی تو ہے
منزل عشق پہ گو دل ہے بصد شوق رواں
لیکن اک لغزش پا دل کی تَباہی بھی تو ہے
حشر کے روز مَیں کیا عذر کروں میرے خلاف
زندگی بھر کے گناہوں کی گواہی بھی تو ہے