زمانۂ حاضر اور ابن عربیؒ کی پیشگوئیاں

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، روزنامہ الفضل انٹرنیشنل 30؍جون 2025ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍جنوری 2014ء میں شیخ اکبر حضرت محی الدین ابن عربیؒ کی زمانۂ حاضر سے متعلق پیشگوئیاں شذرات کے عنوان کے تحت شائع ہوئی ہیں جو اوریا مقبول جان کے کالم (مطبوعہ روزنامہ ’’دنیا‘‘ 21؍نومبر2012ء) سے منقول ہیں (مرسلہ:مکرم طلحہ احمد صاحب)۔
عظیم صوفی بزرگ حضرت ابن عربیؒ کو اہل فکر و نظر شیخ اکبر کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ آپؒ قریباً سات سو سال قبل سپین کے شہر قرطبہ میں پیدا ہوئے جو اُس وقت علم و عرفان کا گہوارہ تھا۔ آپؒ روحانیت کے اعلیٰ مقام پر فائز اور تصوّف کے بانیوں میں سے مانے جاتے ہیں۔ تصوّف کی راہ پر چلنے والوں کے لیے آپؒ کی کتاب ’’فصوص الحکم‘‘ کا مطالعہ بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ آپؒ کا ایک رسالہ دورِ حاضر کے بارے میں اہم پیشگوئیوں پر مشتمل ہے۔ آپؒ فرماتے ہیں:
٭… اس زمانے میں مذہب کا نام لے کر حکومت کی جائے گی لیکن صحیح معنوں میں مذہب کی پابندی نہ ہوگی۔
٭…عورتیں مَردوں کے مراتب عقل و ہنر سے بڑھ جائیں گی اور مَردوں کی مردانگی فقط رسمی رہ جائے گی۔
٭…چاندی اور سونے کی قدر گھٹ جائے گی اور لوہے کی قدر بڑھ جائے گی۔ چاندی اور سونے کی ہم شکل دھاتیں نکل آئیں گی اور ان کی اشیاء گھر گھر رواج پائیں گی۔
٭…آخرت کے راستوں سے بےپروائی ہوگی اور شہروں کے راستے بہت خوبصورت بنائے جائیں گے۔
٭…بازاروں میں بیٹھ کر کھانا فخر سمجھا جائے گا۔ تم کھانا کھانے کے لیے لوہے کے ہاتھ بناؤگے اور تمہارے دسترخوان سینے کے پاس چُنے جائیں گے۔
٭…لباس دامن بریدہ پہنا جائے گا اور اس کی اتنی اقسام ہوں گی جن کا سوچنا بھی ابھی دشوار ہے۔
٭…ماں باپ کی عزت مثل ایک دوست کے ہوگی اور بیویوں کو سجدہ کیا جائے گا۔ استاد کی حرمت چھن جائے گی۔
٭…تمہاری جوتیاں زمین پر ٹکرانے والی اور مغرور بنانے والی ہوں گی۔ تم جوتیوں کے آگے سر جھکاؤگے اور عماموں کو پامال کروگے۔
٭…بازاروں میں رات کے وقت سورج سوا نیزے پر جگہ جگہ ہوں گے اور سہانی روشنی دیں گے مگر اُس وقت تمہاری بصارت اور بصیرت میں خلل پڑ جائے گا۔
٭…خیرات لینے اور دینے کے نئے نئے ڈھنگ نکل آئیں گے، نفسی نفسی کی پکار ہوگی، کوئی کسی کے نیک اور بد سے سروکار نہ رکھے گا۔
٭…خدا کے نام کے بغیر کتابیں لکھی جائیں گی۔ تمہارا لکھنا لوہے کا محتاج ہوگا اور کتابیں بھی لوہے کی دستکاری سے تیار ہوں گی۔ آدمی اپنے خیالات دوسرے ملکوں اور شہروں کے باشندوں کو آن کی آن میں بھیج دیا کریں گے۔
٭…غریب اور مفلس امیروں کی برابری چاہیں گے۔ تم سے دس قسم کی زکوٰۃ لی جائے گی۔
٭…تلواریں نیاموں سے تڑپ تڑپ کر نکلیں گی، آگ کی بارش ہوگی جس میں آگ کے بھاری اولے ہوں گے جو آدمیوں کو دم بھر میں تباہ و برباد کردیں گے۔
٭… تمہاری عورتیں ہتھیار باندھ کر میدان میں جائیں گی، ہر باشندے کو جنگ کا بلاوا آئے گا، یہ جنگ دین اور ملک کے لیے نہ ہوگی بلکہ خدا کا قہر ہوگا جو بندوں پر نازل ہوگا۔ زمین بھی لاشوں کو اپنے اندر نہ آنے دے گی۔ وہ بڑا ہولناک زمانہ ہے۔ تم اگر اس زمانے میں موجود ہو تو ہر وقت اللہ تعالیٰ سے توبہ کرو، خدا کے حضور سجدے میں گرکر پناہ مانگو، خداوندتعالیٰ ہی تم کو اس تباہی و بربادی سے نجات دے سکتا ہے۔ خدا کے نیک بندوں کو اس وقت گھبرانا نہیں چاہیے۔ جو اپنے خالق حقیقی کا دامن تھام لیں گے، اُن کو وہ عافیت دے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں