سمٹتی جائے گی ہر رہگزر آہستہ آہستہ … غزل

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 30؍دسمبر2024ء)

روزنامہ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍نومبر2016ء میں محترمہ امۃالقدوس صاحبہ کی ایک غزل شامل اشاعت ہے جو مصطفیٰ زیدی کی ایک غزل پر تضمین ہے۔ اس غزل میں سے انتخاب پیش ہے:

سمٹتی جائے گی ہر رہگزر آہستہ آہستہ
’’چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ‘‘
کبھی ترکِ تعلق کی نہ دل میں سوچ بھی لانا
ہیں دل آپس میں مل جاتے مگر آہستہ آہستہ
انا کی آندھیاں ان کی ہیں دیواریں ہلا دیتیں
پھر آخر ٹوٹتے جاتے ہیں گھر آہستہ آہستہ
کوئی بستی اُجڑنے کو بس اِک ساعت ہی کافی ہے
مگر آباد ہوتے ہیں نگر آہستہ آہستہ
کبھی یکلخت تکمیلِ محبت ہو نہیں سکتی
کیا کرتے ہیں جذبے بھی اثر آہستہ آہستہ
کسی پَل روح بھی قصرِ بدن کو چھوڑ جائے گی
ہیں خستہ ہو رہے دیوار و در آہستہ آہستہ
ضمیرِ دل کو گر ہم لوریاں دے کر سلا ڈالیں
ہے مٹ جاتی تمیزِ خیر و شر آہستہ آہستہ
شبِ تِیرہ کی تاریکی بجا لیکن ذرا سوچو
نکلتی ہے پھر اس سے ہی سحر آہستہ آہستہ

2 تبصرے “سمٹتی جائے گی ہر رہگزر آہستہ آہستہ … غزل

  1. بہت اچھی غزل ہے اور خصوصی طور پہ یہ والا شعر
    کسی پَل روح بھی قصرِ بدن کو چھوڑ جائے گی
    ہیں خستہ ہو رہے دیوار و در آہستہ آہستہ

  2. محترمہ صاحبزادی امت القدوس صاحبہ کا یہ ایک بہترین نمونہ کلام ہے۔ لفظوں کا حسن اور ان ترنم دل کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے مگر یہ محض شاعری نہیں ہے جو تصور کی دنیا سے ابھرتی ہو۔ یہ تو حقیقی اور عملی زندگی کے وہ سبق ہیں جو تجربے کی آنچ سے کندن بن گئے ہیں۔اس میں فکر و نظر کی جو پختگی پائی جاتی ہے اس کا یہی پس منظر ہے۔ ان کو پڑھ کر قاری صرف واہ واہ ہی نہیں کرتا بلکہ یہ اشعار اسے ٹہر کر غور کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ ہاں لفظوں کا ترنم اس حسین جام کی مانند ہے جس میں عرفان کی یہ شراب دو آتشہ ہوجاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں