سہ ماہی ’’النساء‘‘ کینیڈا کا چھوٹی آپا نمبر- حضرت سیدہ (ام متین) مریم صدیقہ رحمہا اللہ

لجنہ اماء اللہ کینیڈا کا سہ ماہی رسالہ ’’النساء‘‘ کا جنوری تا مارچ 2001ء کا شمارہ حضرت سیدہ چھوٹی آپاؒ کے حوالہ سے خاص اشاعت کے طور پر شائع کیا گیا ہے۔ یہ رسالہ بڑے سائز کے 72؍صفحات پر مشتمل ہے جس میں 24؍صفحات پر مشتمل انگریزی حصہ بھی شامل ہے۔ اس رسالہ میں شامل مضامین کے منتخب حصے ہدیہ قارئین ہیں:
……………
محترمہ امۃاللطیف خورشید صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ حضرت مصلح موعودؓ کی تقاریر کے نوٹس اور حضورؓ کی ڈاک پر ہدایات لینے کے نتیجہ میں حضرت سیدہ چھوٹی آپاؒ کی اپنی تربیت اس طرح ہوگئی تھی کہ بیس پچیس صفحات کی اپنی تقاریر بھی اس طرح لکھتیں کہ کانٹ چھانٹ یا دوبارہ لکھنے کی ضرورت محسوس نہ ہوتی۔ لکھائی میں شروع سے آخر تک خوبصورتی اور یکسانیت قائم رہتی تھی۔
اگرچہ طبیعت میں بہت سادگی تھی لیکن عمدہ اور لباس اور زیور کا استعمال بھی فرماتی تھیں۔ ایک بار لجنہ کے زیراہتمام بعض شہروں میں سیرۃالنبیؐ کے جلسوں کا اہتمام کیا گیا جن کی صدارت آپؒ نے کی اور ہر جگہ ایک ہی جوڑا پہنا ہوا تھا۔ مَیں نے عرض کیا کہ آپ نے یہ کپڑے مکہ مدینہ سے خاص طور پر منگوائے ہیں جو سیرۃالنبیؐ کے ہر جلسہ میں اِن کو ہی پہنا ہے۔ آپؒ نے ہنس کر فرمایا: مجھے یہ تو خیال ہی نہیں کہ مَیں نے ہر جگہ ایک ہی کپڑے پہنے ہیں۔
مجھے ایک بہت لمبا عرصہ آپؒ کے ساتھ لجنہ کا کام کرنے کی توفیق ملی۔ جب مَیں کینیڈا آنے سے پہلے آپؒ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور جب واپسی کیلئے اٹھی تو آپؒ بھی کھڑی ہوگئیں اور مجھے گلے لگاکر فرمایا کہ جب لمبے عرصہ تک اکٹھے کام کیا جائے تو بعض اوقات کوئی غلط فہمی یا ناگوار بات بھی ہوجاتی ہے، معاف کردینا۔ مَیں یہ سن کر سخت شرمندہ ہوئی کہ جو بات مجھے کہنی چاہئے تھی وہ آپؒ نے کہہ دی۔
آپؒ کی ایک غیرمعمولی خوبی یہ بھی تھی کہ بعض اوقات بظاہر ایک بالکل معمولی سی تعلیم اور لیاقت رکھنے والی کارکن کے سپرد بڑے اہم کام کردیاکرتی تھیں اور پھر دعا اور توجہ کے ساتھ اُس کی راہنمائی فرماتیں۔ لجنہ کی کارکنات کے ساتھ نہایت ہی شفقت کا سلوک فرماتیں اور نہ صرف اُن کا بلکہ اُن کے عزیزوں کا بھی خیال رکھتیں۔
……………
مکرمہ امۃالرفیق ظفر صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ حضرت سیدہ چھوٹی آپاؒ حضرت مصلح موعودؓ کا نام بہت محبت و احترام سے لیتی تھیں اور حضورؓ کے عظیم الشان مقام کو دل و جان سے پہچانتی تھیں۔ شادی سے پہلے حضورؓ نے آپکو عربی ڈکشنری (المنجد) تحفۃً دی تھی جسے آپؒ نے ہمیشہ سنبھال کر رکھا۔
مجھے پانچ سال آپؒ کی زیرتربیت کام کرنے کا موقع ملا۔ آپؒ نے کبھی سختی نہیں کی بلکہ آپؒ کو دل جیتنے کا گُر آتا تھا۔ بہت قدردان ہستی تھیں۔
خلیفہ وقت سے بہت محبت اور عقیدت رکھتی تھیں اور خلافت کی عظمت اور اس سے گہری وابستگی آپؒ کے بابرکت وجود سے نمایاں تھی۔ ایک روز فون کی گھنٹی بجی۔ آپؒ سٹور میں تھیں۔ مجھے آواز دی کہ فون اٹھالو۔ مَیں فون اٹھایا اور السلام علیکم کہہ کر پوچھا کہ آپ کون صاحب بات کر رہے ہیں؟۔ ’’مَیں میاں ناصر بات کر رہا ہوں‘‘۔ مَیں نے یہ پیغام جب چھوٹی آپا کو دیا تو آپؒ اتنی تیزی سے بھاگتی ہوئی آئیں کہ مجھے ڈر لگا کہ کہیں گِر نہ جائیں۔ پھر فرمانے لگیں کہ یہ تو حضورؒ کا فون تھا۔ آپؒ کا چہرہ مبارک خوشی اور مسرت کے جذبات سے تمتما رہا تھا
اور مَیں سوچ رہی تھی کہ آپ تو حضورؒ کی ماں ہیں۔
……………
مکرمہ امۃالرفیق ظفرصاحبہ کی ایک نظم سے چند اشعار ذیل میں پیش ہیں:

السلام اے سیدہ اُم متیں
تیری فرقت سے ہیں کتنے دل حزیں
مصلح موعودؓ کی پیاری حرم
جس کا زیور تقویٰ، ایمان و یقیں
شفقت و احسان کی تصویر تھی
عجز کا پیکر وجودِ عنبریں
مہرباں مادر تھی لجنہ کے لئے
پُرتبسم، پُرکشش اور دلنشیں

……………
مکرمہ راضیہ سرفراز صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ میرا بیٹا بچپن میں بہت ضدّی تھا جس سے مجھے بہت پریشانی تھی۔ ایک بار مَیں نے اپنی اس پریشانی کا ذکر حضرت سیدہ سے کیا تو آپؒ نے فرمایا کہ اس پر کبھی بھی سختی نہ کرنا، بچے کے ذہن پر یہ باتیں نقش ہوجاتی ہیں، بس صرف دعا کا سہارا لو، مَیں بھی دعا کروں گی، دیکھ لینا خود ہی ٹھیک ہوجائے گا۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا اور خدا تعالیٰ کے فضل سے یہ بچہ جلد ہی نارمل ہوگیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں