سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی سیرۃ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍دسمبر 2003ء میں مکرم ملک سلطان احمد صاحب معلم وقف جدید کا مضمون شائع ہوا ہے۔ آپ بیان کرتے ہیں کہ خاکسار نے 1961ء میں وقف کی درخواست دفتر وقف جدید میں بھجوائی۔ چند ماہ بعد ربوہ جانا ہوا تو مسجد مبارک میں حضورؒ سے ملاقات ہوگئی۔ خاکسار نے درخواست کے بارہ میں پوچھا تو فرمایا کہ صبح ہی آجائیں۔ اگلے روز دفتر وقف جدید (جو چھوٹے سے کوارٹر میں تھا) حاضر ہوا۔ حضورؒ نے فرمایا کہ کھانا لنگرخانہ سے لگوادیتے ہیں لیکن آپ عارضی رہائش دفتر میں ہی رکھ لیں۔ آپؒ خود گھر سے بستر لائے اور چند کتب دے کر فرمایا کہ روزانہ میرے پاس پڑھا کرو۔ ایک ماہ بعد ارشاد ہوا کہ اب آپ کا انٹرویو ہوگا۔ چنانچہ مختصر سا انٹرویو ہوا اور تب سے یہ عاجز وقف میں چل رہا ہے۔ پھر حضورؒ نے ہومیوپیتھی کی کتب بھی لے کر دیں اور پڑھاتے بھی رہے۔ 1966ء میں اس کی سند بھی مل گئی۔ آپؒ فرماتے تھے کہ یہ علاج سستا ہے، خدمت خلق بھی اس سے ہوجاتی ہے اور دعوت الی اللہ میں بھی مفید ہے۔
ایک دفعہ ایک غیرازجماعت نے حضورؒ کی خدمت میں لکھا کہ آپ واقفین کی بہت عمدہ تربیت کرتے ہیں جس کی وجہ سے یہ واقف زندگی عمدہ اخلاق کا نمونہ دکھاتے ہیں۔ آپؒ نے لکھا کہ ایسی کوئی بات نہیں، درحقیقت اللہ تعالیٰ اپنے دین کی خدمت کے لئے بعض دفعہ ٹھیکریوں سے بھی کام لے لیتا ہے۔