سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی سیرۃ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍دسمبر 2003ء میں مکرم صفدر علی وڑائچ صاحب نے حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی دعاؤں اور شفقتوں کے حوالہ سے مضمون تحریر کیا ہے۔ آپ لکھتے ہیں کہ میرے والد مکرم محمد شریف وڑائچ صاحب کے چچازاد بھائی کو 17؍جون 1982ء کو زمین پر قبضہ کرنے کی خاطر دشمن نے قتل کردیا۔ میرے والد اس مقدمہ میں مدعی تھے لیکن نومبر میں وہ بھی وفات پاگئے۔ ان صدمات نے مجھے دو تین ماہ تک سمجھ ہی نہ آنے دی۔
آخر ساری صورتحال حضورؒ کی خدمت میں لکھ دی تو حضورؒ نے دادا جان (مکرم چودھری مرزا خان صاحب) کے ساتھ مجھے ملاقات پر بلایا، سینے سے لگایا اور ساری تفصیل مقدمہ کی سنی جو مَیں نے برستی آنکھوں سے بیان کی اور آخر میں بے ساختہ میرے منہ سے نکلا کہ اب ہمارے خاندان میں اس مقدمہ کی پیروی کرنے والا بھی کوئی نہیں رہا۔ میری عمر اُس وقت 23 سال تھی۔ حضورؒ نے فرمایا: آپ کیوں گھبراتے ہیں، کیس کی پیروی مَیں کروں گا۔ پھر میرے دادا نے دعا کی درخواست کی تو فرمایا: مَیں دعا کروں گا، بہت دعا کروں گا، چوکھی دعا کروں گا۔ پھر مقدمہ کے سلسلہ میں ہدایات دیں۔ اس کے بعد مقدمہ کی ہر پیشی کی اطلاع اور کارروائی کی تفصیل مَیں حضورؒ کی خدمت میں بھجواتا رہا اور حضورؒ کی دعاؤں کا اثر بار بار محسوس کیا۔
آپ مزید بیان کرتے ہیں کہ شادی کے چھ سال بعد تک مَیں اولاد سے محروم رہا کہ حضورؒ نے وقف نو کی تحریک فرمائی تو میں بار بار دعا کیلئے لکھتا رہا۔ حضورؒ کی طرف سے وقف نو نمبر بھی الاٹ کردیا گیا۔ آخر حالات ایسے ہوئے کہ مجھے عقد ثانی کرنا پڑا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے دو بیٹوں اور ایک بیٹی سے نوازا۔