سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی سیرۃ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11؍اکتوبر 2003ء میں سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی درخشاں سیرۃ کے بعض نمایاں پہلو حضرت طاہرہ صدیقہ ناصر صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے علم تعبیر الرؤیا خاص طور پر حضورؒ کو عطا فرمایا تھا۔ کئی سال تک حضورؒ کے پاس موصول ہونے والی خوابوں کو جمع کرنے کا کام خاکسار اپنی معاونات کے ساتھ کرتی رہی۔ بسااوقات حضورؒ خواب پر اس کی تعبیر تحریر فرمادیتے جو پڑھ کر خواب ایک کھلے پیغام کی شکل میں نظر آنی شروع ہوجاتی۔ ایک بار میری ایک بظاہر منذر خواب کے جواب میں تحریر فرمایا: ’’اچھی بھلی خواب کو منذر بنادیا۔ خواب کا مطلب تو یہ ہے کہ انشاء اللہ ایک ظالم دشمن دوسرے ظالم دشمن کو ہلاک کردیگا اور بعد میں وہ اگرچہ ہمیں بھی نقصان پہنچانا چاہے گا مگر پہنچا نہیں سکے گا کیونکہ جماعت اللہ کی نصرت پر تکیہ کئے ہوئے ہے اور مقام شر سے گریزپا ہے۔ ڈرانے والی خوابیں اگر انجام کو پہنچے بغیر ختم ہوجائیں تو تعبیر مبشر ہوتی ہے‘‘۔
حضورؒ کی مہمان نوازی آپؒ کے کردار کا ایک نہایت ہی نمایاں وصف تھی۔ جتنا آپ اپنی ذات کے لئے کم سے کم اہتمام کرنے والے تھے اتنا ہی مہمان کے لئے کمال اہتمام کرنے والے تھے۔ چند سال قبل جب مَیں حضورؒ کے گھر میں مہمان تھی تو ایک بار مجھ سے دریافت فرمایا کہ آپ کے کمرہ میں کچھ کھانے پینے کا سامان رکھا ہوا ہے؟ مَیں نے کہنا چاہا کہ اس کی ضرورت نہیں لیکن کہہ نہ سکی۔ کچھ دیر بعد ایک تھیلا بھجوادیا جس میں چاکلیٹس وغیرہ بھرے ہوئے تھے اور فریج میں مختلف آئس کریمیں رکھوادیں۔
محترم صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب ایک مرتبہ جب لندن گئے تو اُن کی واپسی سے ایک روز قبل دوپہر کے کھانے پر حضورؒ نے خود اپنی نگرانی میں خاص ترکیب سے مرغ روسٹ کروایا اور بہت مزیدار حلوہ بھی مہمانوں کو پیش کیا۔ حلوہ بہت مزیدار تھا۔ میاں منصور بولے: ’’اتنا مزے کا ہے کہ بغیر بھوک کے بھی اچھا لگ رہا ہے‘‘۔ حضورؒ آپ کی بے ساختہ تعریف پر بہت محظوظ ہوئے اور فرمایا: اصل تعریف تو یہ ہے۔
لڑکوں کے لئے ٹوپی کا استعمال خصوصاً مسجد جاتے ہوئے ضروری سمجھتے۔ مَیں نے کبھی آپؒ کو بچوں کی کسی کوتاہی پر ڈانٹتے ہوئے نہیں دیکھا لیکن اس معاملہ میں۔ اپنے ایک نواسے کو جب مسجد میں ٹوپی کے بغیر دیکھا تو اُس کے والدین کے سامنے اتنی ناراضگی کا اظہار فرمایا کہ مَیں نے کبھی آپؒ کو ایسا ناراض نہیں دیکھا۔ آپؒ نے یہ بھی فرمایا کہ حضرت مصلح موعودؓ اگر اپنے بیٹوں کو مسجد میں بغیر ٹوپی کے دیکھ لیتے تو اُن کی ٹنڈیں کروا دیا کرتے تھے۔ فرمایا اگر اب مَیں نے دیکھا تو ٹنڈ کروادوں گا۔ رات کے کھانے پر فرمایا کہ ’’مَیں نے سوچا کہ مصلح موعودؓ کے تو وہ بیٹے تھے، ان کا حق تھا کہ وہ ان کی ٹنڈیں کروادیتے، میرا تو یہ نواسا ہے، میرا یہ حق نہیں ہے‘‘۔ حضورؒ اپنی ذات کے لئے بھی ٹوپی کا بہت اہتمام رکھتے اور گھر کی مجالس میں بھی شاید ہی کبھی بغیر پگڑی یا ٹوپی کے بیٹھے ہوں۔
حضورؒ سالگرہ کی رسم منانا بہت ناپسند فرماتے۔ 1983ء میں طوبیٰ کی سالگرہ پر اگرچہ کوئی تقریب تو منعقد نہیں ہوئی لیکن مَیں نے اپنی طرف سے اُس کو ایک تحفہ بھجوایا۔ حضورؒ نے اسے دیکھ کر مجھے پیغام بھجوایا کہ یہ چونکہ آپ کی طرف سے ہے اس لئے رکھ لیا ہے لیکن سالگرہ پر تحفہ نہیں بھجوانا۔ حضورؒ کو اپنی سالگرہ بھی یاد نہیں رہتی تھی۔ ایک بار تحریر فرمایا: ’’ایک ملنے والے نے بتایا کہ آج تمہاری سالگرہ ہے تو یاد آیا ورنہ مجھے تو کبھی گرہ لگنے کا احساس نہیں ہوا۔ مسلسل بہتا ہوا وقت ہے اور بس‘‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں