سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی قبولیت دعا
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے سیدنا طاہر نمبر میں حضورؒ کی قبولیت دعا کے حوالہ سے مکرم چودھری شبیر احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ 1998ء میں جلسہ سالانہ یوکے میں شامل ہونے کے لئے جن مرکزی کارکنان کو دعوت دی گئی اُن میں میرا نام بھی شامل تھا لیکن مجھے اُن دنوں نکسیر پھوٹنے کی شدید تکلیف لاحق تھی۔ مجھے 24؍جولائی کی شام پانچ بجے لاہور کے لئے روانہ ہونا تھا لیکن خون زیادہ بہنے سے کمزوری بہت ہوگئی تھی۔ قریباً گیارہ بجے دوپہر مَیں نے حضورؒ کی خدمت میں دعا کی فیکس بھجوائی۔ کچھ ہی دیر بعد مجھے یقین ہوگیا کہ حضورؒ کی دعا نے اللہ تعالیٰ کے فضل کو کھینچ لیا ہے۔ خون کا بہنا یکدم بند ہوجانا بھی اعجازی نشان تھا لیکن کمزوری کا یکسر رفع ہوجانا اس سے بھی زیادہ اعجازی نشان تھا۔ پروگرام کے مطابق لاہور روانہ ہوا۔ وہاں پہنچ کر علم ہوا کہ چھ گھنٹہ جہاز لیٹ ہے۔ چنانچہ قریباً ساری رات ایئرپورٹ پر گزری لیکن کسی وقت نقاہت کا احساس تک نہ ہوا۔ سارا سفر بطیب خاطر طے ہوگیا۔ لندن پہنچے تو جلسہ انتظامات کا معائنہ فرمانے کے لئے حضورؒ تشریف لائے اور خاکسار کو دیکھتے ہی فرمایا: اب ٹھیک ہیں؟۔ اس کے بعد دوران جلسہ اپنی موجودگی میں نظم پڑھنے کی سعادت بھی عطا فرمائی۔