سیدنا مصلح موعود رضی اللہ عنہ اور قبولیت دعا کا اعجاز

حضرت چودھری اسداللہ خان صاحب سابق امیر جماعت احمدیہ لاہور 1928ء میں حصولِ تعلیم کے لئے برطانیہ تشریف لے گئے لیکن ماحول کے فرق کی وجہ سے طبیعت اس قدر بوجھل ہوئی کہ واپسی کی سیٹ بُک کروالی اور حضرت چودھری سر محمد ظفراللہ خان صاحب کی سرزنش بھی آپ کے ارادہ کو تبدیل نہ کرسکی۔ لیکن روانگی سے چند روز قبل جب حضرت مصلح موعودؓ کا یہ پیغام پہنچا کہ اگر تعلیم حاصل کئے بغیر آ گئے تو میں ناراض ہو جاؤں گا تو دل کی کایا پلٹ گئی اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے 3 سالہ کورس 2 سال میں مکمل کرلیا۔ آپ لکھتے ہیں کہ کمرہ امتحان سے باہر آکر جب میں نے دوسرے طلباء کے ساتھ جوابات کا موازنہ کیا تو معلوم ہو اکہ میرا پرچہ اچھا نہیں ہوا چنانچہ میں نے حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں دعا کے لئے عرض کیا تو حضورؓ نے جواباً فرمایا ’’میں دعا کر رہا ہوں، اللہ تعالیٰ تمہیں ضرور کامیاب فرمائے گا‘‘۔ محترم چودھری صاحب نے حضورؓ کا یہ جواب نتیجہ نکلنے سے پہلے ہی اپنے دوستوں کو دکھادیا چنانچہ جب نتیجہ نکلا تو آپ کے نمبر سب دوستوں میں زیادہ تھے۔
محترم چودھری صاحب سیدنا حضرت مصلح موعودؓ کی شفقت کے واقعات بیان کرتے ہوئے اپنے مضمون مطبوعہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ 21؍اگست 1995ء میں مزید لکھتے ہیں کہ تقسیم ملک سے چند سال پہلے میں شدید بیمار ہوگیا اور پیشاب کی جگہ خون کے اخراج سے اس قدر کمزوری ہوگئی کہ پہلو بدلنا بھی ممکن نہ رہا۔ ایک دن حضرت مصلح موعودؓ عیادت کے لئے تشریف لائے اور باتوں باتوں میں فرمایا ’’آپ کا جلسہ پر جانے کو تو جی چاہتا ہوگا؟‘‘۔ میں نے آبدیدہ ہوکر عرض کیا ’’وہ کون احمدی ہے جو جلسہ پر جانا نہ چاہے‘‘۔ اس پر حضورؓ نے اپنی مبارک آنکھیں اٹھاکر میری طرف دیکھا اور حضورؓ کی گردن سے نہایت خوبصورت سرخی چہرہ کی طرف بڑھنی شروع ہوئی کہ حضورؓ کا چہرہ، گردن، پیشانی اور کان سرخ، خوبصورت اور چمکدار ہوگئے۔ حضورؓ نے شہادت کی انگلی سے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ’’آپ انشاء اللہ ضرور جلسہ پر آئیں گے‘‘۔ تھوڑی دیر بعد حضورؓ تشریف لے گئے تو مجھے پیشاب کی حاجت ہوئی۔ پیشاب کیا تو اس میں ذرہ بھر بھی خون کی آلائش نہیں تھی۔ اس کے بعد میں تیزی سے روبہ صحت ہوا اور جلسہ سے تین چار روز قبل ہی قادیان میں حضورؓ کی خدمت میں حاضر ہوگیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں