سیسہ یا پلمبم (Plumbum)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7 ؍اکتوبر 2005ء میں مکرم طاہر احمد نسیم صاحب کا مضمون شامل اشاعت ہے جس میں ایک مفید دھات یعنی سیسہ کے بارہ میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
سیسہ یا پلمبم (Plumbum) کو عرف عام میں سکہ کہا جاتا ہے۔ یہ ایک نرم اور بھاری دھات ہے جو ہزاروں سال سے انسان کے زیراستعمال ہے۔ پہلے یہ تعمیراتی کاموں کے لئے اور برتنوں وغیرہ کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔ آجکل یہ زیادہ تر صنعت و حرفت میں استعمال ہوتی ہے خصوصاً گاڑیوں، ہوائی جہازوں اور گھروں میں بجلی پیدا کرنے کے لئے اور کیمیکلز پٹرولیم اور ایٹمی توانائی پیدا کرنے کے مراکز میں۔ اپنی تمام تر افادیت کے ساتھ ساتھ سیسہ سخت مضر صحت اثرات بھی پیدا کر سکتا ہے۔
اس وقت آسٹریلیا اور روس سیسہ پیدا کرنے والے سب سے بڑے ممالک ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر امریکہ اور تیسرے نمبر پر کینیڈ آتے ہیں۔ چونکہ سیسہ بہت بھاری مگر انتہائی نرم دھات ہے اس لئے اسے خالص شکل میں استعمال کرنا مشکل ہے۔ لہٰذا اکثر اوقات اس کوٹن Tin جیسی دھاتوں کے ساتھ ملا کر بطور Alloy کے استعمال کیا جاتا ہے۔
سیسہ کی خصوصیت یہ بھی کہ اس کو باریک سے باریک کاغذ کی صورت میں کوٹا جا سکتا ہے اور باریک تارکی صورت میں کھینچا جا سکتا ہے۔ یہ دونوں خصوصیات سونے اور چاندی کے علاوہ بہت کم دھاتوں میں پائی جاتی ہیں۔ اور یہ بھی کہ سیسہ کو پانی زنگ وغیرہ کی صورت میں نقصان نہیں پہنچا سکتا اور یہ سلفیورک ایسڈ اور دیگر طاقتور کیمیکلز میں حل نہیں ہوتا اور پھر یہ بجلی کے لئے Semi Conductor ہے۔ ان خوبیوں کی وجہ سے یہ D.C بجلی پیدا کرنے والی بیٹریوں کے تیار کرنے کے لئے بہترین دھات ہے اور فی زمانہ اس کا سب سے زیادہ استعمال اسی صنعت میں ہورہا ہے۔
یہ دھات پٹرول کے ساتھ مل کر انجن کی طاقت میں بہت اضافہ کا باعث بنتی ہے ۔ اس سے اگرچہ ایسے کیمیکلز پیدا ضرور ہوتے ہیں جو ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتے ہیں لیکن اس سے انجن کی طاقت میں بے پناہ اضافہ ہوجاتا ہے۔ رنگ و روغن (Paint) کی صنعت میں بھی سیسہ کا بہت استعمال ہے خصوصاً پلوں اور دیگر ایسے بڑے بڑے لوہے اور سٹیل گارڈروں کو زنگ سے بچانے کے لئے سیسہ ملا پینٹ بطور رنگ استعمال کیا جاتا ہے کیونکہ یہ واٹر پروف ہوتا ہے۔
دھماکہ خیز مواد۔ کیڑے مار دوائیاں اور ربڑ کی اشیاء بنانے میں بھی سیسہ کا استعمال عام ہے۔ بجلی اور ٹیلیفون کی تاروں کو بھی پلاسٹک کی طرح سیسہ کی تہہ میں بند کر کے موسم کے اثرات سے محفوظ کیا جاتا ہے۔ الیکٹرانکس اور بجلی کی اشیاء کی صنعتوں میں ٹانکے لگانے کے لئے سیسہ کو بطور Solder استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح بھاری صنعتوں کے حرکت کرنے والے حصوں کو باہم رگڑ سے بچانے کے لئے ان میں Bearing کے استعمال کرنے کے لئے سیسہ کام آتا ہے۔ خاص طور پر سیسہ کی پانی کے خلاف مزاحمت کی صفت نے بحری جہازوں کے ذریعہ کیمیکلز کی ترسیل اور لمبے عرصہ تک ان کیمیکلز کو سٹور کرنے کی صنعتوں کے لئے اس دھات کو بے بدل بنا دیا ہے۔
سیسہ اپنی بے پناہ کثافت کی وجہ سے ہر قسم کی تابکاری کے خلاف زبردست مزاحمتی دیوار کا کام دیتا ہے۔ چنانچہ ہسپتالوں میں ایکسرے کے کمروں، ایٹمی ری ایکٹرز کی عمارتوں اور ایٹمی تحقیقی مراکز میں سیسہ یا اس کے مرکبات سے بنی ہوئی دیواریں استعمال ہوتی ہیں۔ ایٹمی فضلہ ٹھکانے لگانے کے لئے بھی سیسہ کے بنے ہوئے ٹینک استعمال کئے جاتے ہیں اور اسی دھات سے ایٹمی حملے اور تابکاری سے محفوظ رہنے کی پناہ گاہیں بھی تعمیر کی جاتی ہیں۔
سیسہ ایسا زہریلا عنصر ہے کہ اس کا کسی بھی شکل میں جسم میں داخل ہونا خطرناک ہے۔ سیسہ کے اجزا خون کے سرخ ذرات یعنی ہیمو گلوبن کے دشمن ہیں۔ یہ ان کے بننے اور کارکردگی میں رکاوٹ ڈال کر ہمارے دماغ، گردوں، جگر اور دوسرے اعضاء رئیسہ کو مفلوج کردیتے ہیں۔
قدرتی طور پر سیسہ زیر زمین کانوں میں پایا جاتا ہے۔ کچھ مقدار میں اگرچہ خالص سیسہ بھی ملتا ہے لیکن زیادہ تر یہ Galena کی شکل میں ملتا ہے جس میں گندھک، تانبا، سونا، چاندی اور زنک کی آمیزش ہوتی ہے اور ایک لمبے کیمیائی عمل کے ذریعہ یہ دھاتیں علیحدہ علیحدہ حاصل کی جاتی ہیں۔