شہاب ثاقب
14؍ جون 1994ء کو مانٹریال سے 80 کلو میٹر دور ایک کسان نے شہاب ثاقب کو اپنی آنکھوں سے زمین پر گرتے دیکھا جس کا حجم زمین پر پہنچنے تک خربوزے کے برابر رہ گیا۔ اس کے گرنے کی وجہ سے فضا میں ارتعاش 200 کلو میٹر دُور محسوس کیا گیا۔ اس آسمانی پتھر کو جیالوجیکل سروے آف کینیڈا نے 10؍ہزار ڈالر میں خرید لیا۔ اس ادارہ کے پاس پہلے سے سات سو ستاروں کے نمونے محفوظ ہیں جن میں سے بعض لوہے، نکل اور دوسری دھاتوں کے بھی ہیں۔
سائنسی مشاہدہ کے مطابق یہ پتھر مسلسل زمین کے مدار میں 11 سے 100 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے داخل ہو رہے ہیں اور اکثر اسی وقت جل کر راکھ ہو جاتے ہیں جبکہ بعض بڑے بڑے پتھر دھماکہ سے پھٹتے ہیں۔ تاریخ انسانی میں سب سے بڑا دھماکہ سائبیریا میں 30؍جون 1908ء کو رونما ہوا تھا جب 30 میٹر چوڑی چٹان 10 کلو میٹر کی بلندی پر یکلخت پھٹی جس سے 10 میگاٹن کے ایک ہائیڈروجن بم کے پھٹنے کے برابر حرارت پیدا ہوئی۔
ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا جون 1996ء میں شائع شدہ مکرم محمد زکریا ورک صاحب کے اس مضمون میں مزید بیان کیا گیا ہے کہ دنیا کا سب سے وزنی شہاب ثاقب جنوبی افریقہ میں ہے جس کا وزن 60 ٹن ہے۔ نیز امریکی ریاست ایری زونا میں 50ہزار سال قبل شہاب ثاقب گرنے سے 4150؍فٹ لمبا اور 570؍فٹ گہرا گڑھا پیدا ہوا تھا۔