شہد اور اس کے چھتے کے چند اعجازی فوائد
جماعت احمدیہ سویڈن کے ماہنامہ ’’ربوہ‘‘ جولائی 1999ء میں شہد کے بارہ میں ایک مضمون مکرمہ سمیعہ چوہان صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔ اس بارہ میں قبل ازیں ایک مضمون 10؍جولائی 1998ء کے شمارہ کے اسی کالم میں بھی شائع ہوچکا ہے جو اس ویب سائٹ میں بھی سرچ کیا جاسکتا ہے-
بیماری سے اٹھنے کے بعد شہد کا استعمال کیا جائے تو حیرت ناک سرعت سے صحت بحال ہوتی ہے۔ اس میں چھ قسم کے جراثیم کُش اجزاء پائے جاتے ہیں۔ چونکہ جراثیم عفونت والی رطوبت میں پھلتے پھولتے ہیں اور شہد میں رطوبت جذب کرنے کی خصوصیت ہے اس لئے یہ معدہ اور آنتوں کے زخم جلد مندمل کرتا ہے۔ کئی معالجین کا تجربہ ہے کہ شہد کے استعمال کے بعد عمل جراحی کی ضرورت پیش نہیں آئی۔ شہد خون کو صاف کرتا ہے اور خون کے سرخ ذرّات پیدا کرنے میں جگر اور تلّی کی معاونت کرتا ہے نیز خون میں انجماد کی خاصیت پیدا کرتا ہے ۔ اس کی ایک خاصیت یہ ہے کہ نہ خود سڑتا ہے اور نہ اپنے اندر محفوظ کی جانے والی چیزوں کو سڑنے دیتا ہے۔ ہاضم اور معمولی قبض کشا ہے اور عمدہ ملطف بھی ہے، چنانچہ کھانسی کی دواؤں میں ایک نمایاں جزو کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔
شہد جسم سے فاسد مادوں کو خارج کرتا ہے اور اسی لئے موٹاپا دور کرنے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے مسلسل استعمال سے پیٹ کے پردوں کی چربی آہستہ آہستہ ختم ہوجاتی ہے۔
زخموں اور پھوڑے پھنسیوں پر شہد کو گلیسرین میں ملاکر لگایا جاتا ہے۔ نیز جلی ہوئی جلد پر اگر شہد لگادیا جائے تو آبلہ نہیں پڑتا اور جلد سکون آ جاتا ہے۔ اس کا مستقل استعمال اعصابی کھچاؤ کو کم کرکے پرسکون نیند مہیا کرتا ہے۔ اگر رات کو نیند نہ آئے تو ایک گلاس نیم گرم دودھ میں تھوڑا سا شہد ملاکر پینے سے جلد ہی پُرسکون نیند حاصل ہوسکتی ہے۔
شہد کی مکھیوں کا چھتہ بھی اہم چیز ہے اور اس کا چبانا بعض خاص الرجیوں (مثلاً Hay Fever) میں مفید ہے۔چھتہ کا موم اعصابی درد کو دور کرتا ہے۔ ناک بند ہونے کی صورت میں اس کا ٹکڑا چبانے سے ناک فوراً کھل جاتی ہے۔