صحابہ رسولﷺ کاشوقِ جہاد
حضرت سعد الاسودؓ کو حصول رشتہ میں سخت مشکلات پیش آئی تھیں اور آخر آنحضرتﷺ کی تجویز پر آپؓ کا رشتہ طے ہوا۔ آپؓ آرزوؤں سے لبریز دل کے ساتھ بازار سے بیوی کے لئے تحائف خریدنے نکلے تو کسی مناد کی آواز سنائی دی جو جہاد فی سبیل اللہ کیلئے بلا رہا تھا۔ آپؓ نے اسی وقت تحائف کی بجائے گھوڑا اور نیزہ خریدا اور مجاہدین کے لشکر میں شامل ہوکر میدان جنگ میں پہنچ گئے اور داد شجاعت دینے لگے۔ ایک موقع پر گھوڑا کچھ اڑا تو پاپیادہ تیغ زنی شروع کردی حتی کہ درجہ شہادت پایا۔ آنحضرتﷺ کو خبر ہوئی تو لاش پر تشریف لے گئے۔ آپؓ کا سر گود میں لیا اور دعا کی۔
حضرت عکرمہؓ بن ابی جہل شام پر فوج کشی کے موقع پر اتنی بے جگری سے لڑے کہ جسم زخموں سے چھلنی ہوگیا۔ کسی نے ازراہ ہمدردی کہا کہ اس طرح خود کو ہلاکت کے مونہہ میں نہ ڈالیں تو فرمایا کہ لات و عزیٰ کے لئے تو جان پر کھیلا کرتا تھا، آج خدا اور رسول کے لئے لڑنے کا وقت آیا تو کیا جان کو عزیز رکھوں؟ خدا کی قسم ایسا نہیں ہوسکتا۔
حضرت واثلہؓ بن اسقع 9 ہجری میں مسلمان ہوئے تو چند ہی روز بعد غزوہ تبوک کی تیاری شروع ہوئی۔ آپؓ کے پاس کچھ نہ تھا کہ میدان جہاد تک ہی پہنچ پاتے۔ آخرشوقِ جہاد نے اس قدر بے تاب کیا کہ مدینہ کی گلیوں میں دیوانہ وار صدائیں لگانے لگے کہ کون مجھے مال غنیمت کے عوض میدان جہاد میں پہنچانے کا ذمہ لیتا ہے۔ تب ایک انصاری بزرگ نے آپ ؓکو ہمراہ لیا اور میدان تک پہنچایا۔
حضرت انسؓ کی عمر غزوہ بدر کے وقت 12 اور غزوہ احد کے وقت 13 برس تھی۔ آپ دونوں غزوات میں شامل ہوئے اور آنحضورﷺ کی خدمت بجالاتے رہے۔
آنحضرت ﷺ غزوہ بدر کے لئے نکلے تو بچوں کو واپسی کا حکم ملا۔ نوعمر عمیرؓ لشکر میں ادھر ادھر چھپ گئے لیکن آنحضورﷺ کو اطلاع ہوگئی اور آپﷺ نے واپسی کا ارشاد فرمایا جسے سن کر آپؓ رو پڑے۔ آپ کے شوق اور تڑپ کو دیکھتے ہوئے آنحضورﷺ نے اجازت عطا فرمائی۔
صحابہ کرام ؓ کے شوق جہاد کے بارے میں یہ ایمان افروز مضمون محترم رحمت اللہ شاکر صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍ فروری 1997ء کی زینت ہے۔