صحابہ کرام کے حالات محفوظ کریں
سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ایک انگریز نے میرے ساتھ مصافحہ کرتے ہوئے کہا ’’مجھے بڑی ہی خوشی ہوئی کہ میں نے اس ہاتھ کو چھوا جس نے حضرت مسیح موعودؑ کے ہاتھوں کو چھوا تھا‘‘۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍ جولائی 1996ء میں اصحابِ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے حالات کو محفوظ کرنے سے متعلق حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ اور بعض دیگر بزرگوں کے ارشادات ’’اصحابِ احمدؑ‘‘ جلد 12 سے منقول ہیں۔
حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ نے فرمایا:-
’’صحابہ کرام کے حالات جماعت کے لئے روحانی زندگی کا باعث ہیں۔ دوستوں کو چاہئے کہ اس بارہ میں تساہل نہ کریں اور جس کسی کو بھی کسی صحابی کے حالات کا علم ہو وہ ضرور ان حالات کو لکھے، اپنے پاس بھی محفوظ رکھے اور ملک (صلاح الدین) صاحب کو بھی بھجوا دے تاکہ ریکارڈ میں محفوظ ہو جائیں‘‘۔
حضرت مرزا ناصر احمد صاحبؒ نے 1963ء میں محترم ملک صلاح الدین صاحب کی صحابہ کرام کے حالات کو محفوظ رکھنے کی مساعی پر خوشنودی کا اظہار کرنے کے بعد حضرت مولوی سید محمد سرور شاہ صاحب رضی اللہ عنہ کے حالات زندگی کی اشاعت پر فرمایا:-
’’آپؓ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے بلند پایہ صحابی ہیں جو مشن کالج پشاور کی پروفیسری کو چھوڑ کر حضورؑ کی اجازت سے عنفوان شباب ہی میں عیسائیت کے خلاف علمی جہاد کی غرض سے قادیان آگئے اور اپنے تئیں سلسلہ کی خدمت کے لئے وقف کر دیا اور تن من دھن اس پر نثار کر دیا۔ یہ کہنا مبنی برحقیقت ہے کہ حضرت مولوی صاحب کو احمدیت کی عمارت کے اولین معماروں میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہے۔ آپ ہمیشہ احمدیت کی مدافعت اور خلافت کی حفاظت کے لئے سینہ سپر رہے۔ آپ کے عُلوّ مرتبت کا اس امر سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ حضرت مسیح موعودؑ نے انہیں 32 سال کی عمر میں ہی قادیان میں امام الصلوٰۃ اور خطیب مقرر فرما دیا تھا اور حضورؑ نے کئی بار آپ کی اقتداء میں نماز ادا کی۔ حضرت خلیفۃالمسیح الثانی رضی اللہ عنہ نے قادیان سے باہر تشریف لے جاتے وقت کئی بار انہیں قائم مقام امیر مقرر فرمایا۔
حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم میں سے ہر ایک ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انہی کی طرح ہمیشہ دین کی خدمت پر کمر بستہ رہنے کا تہیہ کرے اور یہ بھی تبھی ممکن ہے جبکہ ہمیں ان کے تفصیلی حالات کا علم ہو‘‘۔