طلاق … ماہر نفسیات کی نظر میں
لجنہ اماء اللہ ناروے کے سہ ماہی ’’زینب‘‘ جولائی تا ستمبر 2009ء میں طلاق کی وجوہات پر ایک امریکی ماہر نفسیات ’’ہاورڈ مارک مین‘‘ کے ایک لیکچر سے چند نکات شامل اشاعت ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ طلاق کی بڑی وجہ بات چیت اور تعلقات کا یکسر ختم کردینا ہوتا ہے۔ اگر تعلقات جلدبازی اور غصہ میں یکدم توڑے نہ جائیں، تعلقات بگڑنے کے بعد بھی بول چال جاری رکھیں اور کچھ عرصہ اکٹھے رہتے رہیں تو طلاق ہوتے ہوتے بھی بچ جاتی ہے لیکن جب فریقین میں سے کوئی بھی دوسرے کے نقطۂ نظر کو سمجھنے سے انکار کردیتا ہے، اپنی ضد پر اَڑ جاتا ہے اور دوسرے کی بات سننے کا بھی روادار نہیں رہتا تو اس کا نتیجہ طلاق ہوتا ہے۔
دوسری وجہ طلاق کی باہمی احترام کا فقدان ہوتا ہے۔ فریقین ایک دوسرے کے کردار پر حملہ کرتے ہیں اور ہتک آمیز رویہ اختیار کرتے ہیں۔ ایک فریق دوسرے کو مسلسل نیچا دکھانے اور ذلیل کرنے کے درپے رہتا ہے۔ بیس میٹھی قاشیں کھانے کے بعد ایک کڑوی قاش کھاکر پچھلا سارا احسان بھلا دیتا ہے اور ہمدردی حاصل کرنے کے لئے دوسروں کو اس بارہ میں بتانا شروع کردیتا ہے۔ ایسے میں بعض والدین بھی اپنی عزت کا مسئلہ بناکر صورتحال مزید سنگین بنا دیتے ہیں۔
طلاق کی ایک وجہ آزاد اور خودمختار رہنے کی خواہش ہوتی ہے۔ ایسے لوگ شادی کے وقت کیا ہوا عہد کہ ’’تنگی اور ترشی میں ایک دوسرے کا ساتھ نبھائیں گے‘‘ بھول جاتے ہیں۔ اور اگر وہ ضروریات زندگی اور بچوں کی پرورش کے لئے ایک دوسرے پر انحصار نہ رکھتے ہوں تو پھر کوئی چھوٹی موٹی بات بھی بڑھ کر طلاق تک پہنچ سکتی ہے۔ (ماخوذ از سڈنی ہیرلڈ 24؍اکتوبر 1994ء)