عکسِ خورشید لئے پھر سے زمانے آئے – نظم
ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا جنوری 2012ء میں شامل اشاعت مکرم انصر رضا صاحب کی ایک نظم میں سے انتخاب پیش ہے:
عکسِ خورشید لئے پھر سے زمانے آئے
ظُلمتیں دُور ہوئیں دَور پرانے آئے
تھا جنہیں زُعم کہ ہستی کو مٹادیں گے مری
مِٹ گئے خود کہ جو تھے مجھ کو مٹانے آئے
وہ جنہیں وسعتِ افلاک بھی کم پڑتی ہے
میرے محدود سے سینے میں سمانے آئے
مجھ سے ہوتا نہیں شکوہ نہ ہو داد و فریاد
کوئی تو ان کو مرے زخم دکھانے آئے
ایک مدّت سے ہے صحرا میں خموشی طاری
قیس جیسا کوئی اب بزم سجانے آئے