فتح و ظفر کا سہرا سدا اس کے سر رہا – نظم

روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ یکم اپریل2009ء میں ’’خلافتِ محمود‘‘ کے عنوان سے مکرم عبد السلام صاحب کی ایک خوبصورت نظم شامل اشاعت ہے۔ اس طویل نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

فتح و ظفر کا سہرا سدا اس کے سر رہا
نظروں میں حق تعالیٰ کی پر اس کا گھر رہا
خندہ زنی سے تارے بکھیرے جو چار سُو
لیکن خدا کے سامنے باچشمِ تر رہا
جب کھٹکھٹایا اپنی جبیں سے خدا کا دَر
اس کی طرف وہ آتا تھا لا ریب دوڑ کر

وہ صاحبِ قلم تھا سلطان البیان بھی
رحمت کا وہ نشان تھا حق کا نشان بھی
اس کے شہاب ثاقبہ ہر سُو بکھر گئے
وہ عظمت توحید کا تھا پاسبان بھی
تنویر اس میں جلوہ گر غار حرا کی تھی
تصویر جیتی جاگتی زندہ خدا کی تھی

محمود تھا ہر گردش تقدیر سے بلند
ہر ورطہ و گرداب کی زنجیر سے بلند
دکھلاؤں کس طرح سے اس کا نقش کھینچ کر
جب وہ مرے تصوّر تصویر سے بلند
تقدیر گر کے ہاتھ میں ہر دم تھا اس کا ہاتھ
تائید ایزدی سدا رہتی تھی ساتھ ساتھ

مجھ کو خدائے زندہ و موجود کی قسم
اعداء میں اس گھرے ہوئے محمودؔ کی قسم
خاک جبیں کا عرش بریں سے ملاپ تھا
اے چشم بینا! ساجد و مسجود کی قسم
اس کی دعا سے سینکڑوں دشمن تبہ ہوئے
رشک قمر کے سامنے وہ رُوسیہ ہوئے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں