قتیل عشق جب جاں سے گزرتا ہے تو لکھتا ہوں – نظم

روزنامہ ’’الفضل ‘‘ربوہ 18؍ اگست 2009ء میں شامل اشاعت مکرم انور ندیم علوی صاحب کی نظم سے انتخاب پیش ہے:

قتیل عشق جب جاں سے گزرتا ہے تو لکھتا ہوں
کوئی گہرے سمندر میں اُترتا ہے تو لکھتا ہوں
’’اناالحق‘‘ کا لگے نعرہ، کوئی جب دار کو چومے
کہیں ’’منصور‘‘ کا پیکر ابھرتا ہے تو لکھتا ہوں
دہکتی آگ کو گلزار بھی ہوتے ہوئے دیکھا
کوئی نمرود جب حد سے گزرتا ہے تو لکھتا ہوں
سفر میں ہیں ہزاروں ہی مسافر دیکھ لو، لیکن
کوئی دل کی گلی سے جب گزرتا ہے تو لکھتا ہوں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں