ماریشس کے ایک فدائی احمدی “مکرم یوسف صالح اچھا صاحب”
ماریشس میں احمدیت کے آغاز میں وہاں کی سورتی فیملی ’’اچھا‘‘ کے بعض افراد نے نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ اسی فیملی کے ایک فرد مکرم یوسف صالح اچھا صاحب تھے جن کا ذکر خیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍جون 1998ء میں مکرم صدیق احمد منور صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
محترم یوسف صالح صاحب ہمہ وقت جماعتی خدمت کے لئے حاضر رہتے۔ مضمون نگار لکھتے ہیں کہ ماریشس میں اُن کے تیرہ سالہ قیام کے دوران کبھی ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا کہ یوسف صاحب کو بلایا گیا ہو اور وہ نہ آئے ہوں۔ کہیں نمائش لگائی جاتی یا دعوت الی اللہ کے لئے کوئی محفل یا کانفرنس منعقد ہوتی تو یوسف صاحب سب سے نمایاں نظر آتے۔ اُن کی آواز بھی بلند تھی اور کئی گھنٹے مسلسل بول سکتے تھے۔ وہ حوالہ جات کی ڈکشنری تھے اور عہدنامہ قدیم کے حوالہ جات جن کی تلاش مشکل ہوتی ہے اُن کی موجودگی میں بالکل آسان ہوجاتی۔ آپ فرانسیسی زبان پر مکمل دسترس رکھتے تھے۔ یوسف صاحب کا اکثر فارغ وقت مسجد میں گزرتا اور فرانسیسی زبان میں خط وکتابت کا فریضہ انجام دیتے۔ اس خط و کتابت کے نتیجے میں بہت سے افراد کو قبول احمدیت کی سعادت بھی عطا ہوئی۔
1981ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کی اجازت سے ایک وفد بحر ہند کے ایک ملک میں پہلی بار تبلیغی دورہ پر گیا جس میں یوسف صاحب بھی شامل ہوئے اور بطور مترجم بڑی قابلیت سے اپنا فرض بجالائے۔ اس دورے کے نتیجے میں تیس افراد کو احمدیت میں شمولیت کی توفیق عطا ہوئی۔
مضمون نگار لکھتے ہیں کہ میں نے جب بھی یوسف صاحب کو دیکھا انہیں زیرِ لب ذکر الٰہی میں مصروف پایا۔ آپ نمازوں میں اکثر امامت کرواتے اور بہت پُرسوز آواز میں تلاوت کیا کرتے۔ یوسف اچھا صاحب نے اپنی زندگی کے آخری ایام احمدیہ مرکز میں ہی گزارے۔