مجھے کیا خبر کہ وہ ذکر تھا ، وہ نماز تھی کہ سلام تھا – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍جولائی 2004ء کی زینت مکرم رشید قیصرانی صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:
مجھے کیا خبر کہ وہ ذکر تھا ، وہ نماز تھی کہ سلام تھا
مرا اشک اشک تھا مقتدی ، ترا حرف حرف امام تھا
مجھے رت جگوں کی صلیب پر زرِ خواب جس نے عطا کیا
وہی سحر ، سحرِ مبین تھا ، وہی حرف ، حرفِ دوام تھا
ترے کُنج لب سے رواں دواں ، وہ جو ایک سیل حروف تھا
اسے لہر لہر سمیٹنا اسی کملی والےؐ کا کام تھا