محترمہ بیگم مجیدہ شاہ نواز صاحبہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15؍دسمبر 2004ء میں مکرم چوہدری محمد خالد صاحب کے قلم سے محترمہ بیگم مجیدہ شاہنواز صاحبہ کا ذکر خیر شامل اشاعت ہے۔
آپ 1912ء میں ریاست مالیرکوٹلہ میں پیدا ہوئیں جہاں آپ کے والد حضرت نواب محمدالدین صاحب ایک سرکاری عہدہ پر متعین تھے۔ میٹرک کرنے کے بعد آپ کے شوق کو دیکھ کر آپ کو لاہور کالج برائے خواتین میں داخل کر ادیا گیا اور آپ نے ہوسٹل میں رہائش اختیار کر لی۔ ابھی آپ کالج کے تھرڈ ائیر میں تھیں کہ آپ کا رشتہ محترم چوہدری شاہ نواز صاحب کے ساتھ طے پا گیا اور اگلے سال حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کا نکاح پڑھا۔
جب آپ کی شادی ہوئی اس وقت آپ کے والد ریاست جتپور میں پردھان منتری یعنی وزیر اعلیٰ کے عہدہ پر فائز تھے۔ ریاستوں میں راجپوت رواج کے مطابق شادیاں بہت دھوم دھام سے ہوتی تھیں اور وہ بھی ایسی ہی شادی کا بندوبست بآسانی کر سکتے تھے لیکن چونکہ وہ طبعاً نمائش کے بہت خلاف تھے اس لئے یہ شادی نہایت سادگی سے کی گئی۔
شادی کے بعد آپ سیالکوٹ آگئیں جہاں محترم چوہدری شاہ نواز صاحب وکالت کرتے تھے۔ وہ امیر جماعت سیالکوٹ اور نائب صدر ڈسٹرکٹ بورڈ بھی منتخب ہوچکے تھے۔ پھر جب چوہدری صاحب نے جنگی ضروریات کے لئے آگرہ میں ڈی ہائیڈریشن فیکٹری قائم کرلی تو آپ بھی آگرہ منتقل ہوگئیں۔ پھر نئی دہلی میں رہائش اختیار کر لی جہاں آپ کئی سال رہیں اور ہجرت سے قبل آپ لجنہ کی صدر بھی تھیں۔ چند مواقع پر حضرت مصلح موعودؓ اور حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ نے دہلی میں آپ کی رہائشگاہ میں بھی قیام کیا۔
پارٹیشن کے بعد کچھ عرصہ آپ لاہور میں رہیں جہاں چوہدری صاحب نے کچھ ایجنسیاں لے رکھی تھیں۔ اس کے بعد آپ مستقل طور پر کراچی شفٹ ہوگئیں۔ 1958ء میں آپ صدر لجنہ کراچی منتخب ہوئیں اور لمبا عرصہ یہ خدمت سرانجام دی تاوقتیکہ آپ لندن شفٹ ہوگئیں۔
کراچی میں آپ نے رفاہی کاموں میں بھی حصہ لیا اور اپوا کی ممبر اور اعزازی Treasurer بھی منتخب ہوئیں۔ اس وقت جماعت کے پاس کوئی ایسی جگہ نہیں تھی جہاں لجنہ کے اجلاس یا سیرت النبیﷺ کے جلسے کرائے جاسکتے۔ چنانچہ یہ اجتماع آپ کے گھر میں ہوتے رہے جہاں کئی نامور خواتین بھی آپ کی دعوت پر آتیں اور جلسوں کی صدارت کرتیں۔
آپ کے دَور میں لجنہ کراچی رفاہی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہی۔ 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں نمایاں قومی خدمت کی توفیق پائی۔ 1974ء کے بعد آپ لندن میں ہی قیام پذیر ہوگئیں اور کچھ عرصہ بعد وہاں کی صدر لجنہ بھی منتخب ہوگئیں۔
1984ء میں جب حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ لندن تشریف لے گئے تو آپ صدر لجنہ لندن تھیں۔ اس طرح آپ کو حضرت صاحب کے بہت قریب کام کرنے کی سعادت نصیب ہوئی۔ اسی ضرورت کے پیش نظر آپ نے 65 سال کی عمر میں ڈرائیونگ ٹیسٹ بھی پاس کیا۔ یہ مشہور تھا کہ وقار عمل کے دوران سب سے مشکل اور ناپسندیدہ کام صدر صاحبہ اپنے ذمہ لے لیتی ہیں۔ حضورؒ آپ کے کام کی بہت قدر کرتے تھے۔ جب محترم چوہدری شاہ نواز صاحب کی صحت کمزور ہونے لگی تو آپ نے حضورؒ کی اجازت سے لجنہ کی صدارت سے علیحدگی اختیار کر لی۔ ایک بار حضورؒ نے آپ کے بارہ میں فرمایا: ’’وہ باپ کتنا خوش نصیب ہوگا جس کے گھر آپ جیسی بیٹی پیدا ہوئی‘‘۔
اپنے شوہر کی طرح آپ بھی بہت مہمان نواز اور نافع الناس شخصیت تھیں۔ ربوہ کی آبادکاری کے فوراً بعد آپ نے اپنی ذاتی آمدنی سے دارالصدر میں گھر تعمیر کروالیا جو سارا سال خالی رہتا لیکن جلسہ کے دوران رشتہ داروں اور دوستوں سے بھر جاتا۔ یہ گھر آپ نے اپنے والد صاحب کی خواہش کی تکمیل میں بنوایا تھاتا کہ ربوہ جلد از جلد ایک آباد شہر نظر آئے۔ آپ خدمت خلق اور چندوں میں ہمیشہ آگے رہیں۔ چوہدری شاہ نواز صاحب فرمایا کرتے تھے جب میں چندوں کا وعدہ کرتا تو ہمیشہ بڑھوادیتی تھیں اور پھر بہت خوش ہوتیں۔ آپ نرم لہجے میں بولتی تھیں، کم گو تھیں اور ہمیشہ نگاہ نیچے رکھتیں لیکن آپ کے چہرے میں ایک خاص رعب تھا جس کا بہت عمدہ اثر پڑتا تھا۔