محترمہ حمیدہ ظہیر صاحبہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16؍اپریل 2010ء میں محترمہ حمیدہ ظہیر صاحبہ کا مختصر ذکرخیر مکرمہ الف حیدری صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔ آپ لکھتی ہیں کہ محترمہ حمیدہ صاحبہ جماعتی کاموں کے لئے ہر وقت تیار رہتی تھیں۔ صبر و شکر کا مجسمہ تھیں۔ بیوگی کا لمبا عرصہ دکھ درد سے پُر تھا۔ چار بچے تھے۔ 1974ء میں اکیلی چار بچوں کے ساتھ اپنے گھر میں بیٹھی تھیں کہ بلوائیوں نے جلوس نکالا اور مٹی کا تیل اور ماچس بھی ساتھ لائے تاکہ گھر کو آگ لگادیں۔
آپ کے گھر کے سامنے والے گھر میں ایک غیرازجماعت جوڑا رہتا تھا۔ میاں ایک دفتر میں افسر اور بیوی کسی کالج کی پرنسپل تھیں۔ جب جلوس بوڑھی بیوہ کے گھر کے قریب پہنچا تو یہ جوڑا اپنے گھر سے نکل کر جلوس کے سامنے آگیا اور کہا کہ اس گھر کی طرف مت آنا، رات کو خواب میں رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے تھے اور فرمایا تھا کہ انہیں (بیوہ عورت کو) کچھ مت کہنا۔ اس جوڑے نے فسادیوں سے کہا کہ پہلے ہمیں مارو اور پھر اس گھر کی طرف قدم اٹھانا، ہم آنحضرتؐ کے حکم کے مطابق ان کی حفاظت کرتے رہیں گے۔
یہ سن کر مخالفین وہاں سے چلے گئے اور اللہ تعالیٰ نے معجزانہ طور پر آپ کی حفاظت فرمائی۔