محترمہ خدیجہ بیگم صاحبہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27؍اگست 2011ء میں مکرم عبدالعزیز خانصاحب نے اپنی والدہ محترمہ خدیجہ بیگم صاحبہ آف خوشاب کا ذکرخیر کیا ہے۔
محترمہ خدیجہ بیگم صاحبہ کا سارا خاندان غیراحمدی تھا اور اسی حالت میں آپ کی شادی محترم حافظ عبدالکریم خان صاحب سے ہوئی۔ محترم حافظ صاحب اگرچہ احمدی والدین کی اولاد تھے لیکن بچپن میں ہی آپ ہر دو کے سایۂ عاطفت سے محروم ہوگئے چنانچہ آپ کی تربیت احمدی ماحول میں نہیں ہوسکی۔ تاہم فطرت نیک تھی اور بچپن میں ہی قرآن مجید حفظ کر نے کے بعد اپنی خاندانی مسجد میں امام الصلوٰۃ کے فرائض ادا کرنے شروع کر دئیے تھے۔ 1931ء میں آپ نے 72 مقتدیوں سمیت باقاعدہ احمدیت قبول کرلی جن میں آپ کی اہلیہ بھی شامل تھیں ۔
محترمہ خدیجہ بیگم صاحبہ کا قبولِ احمدیت کے بعد نظام جماعت کے ساتھ پختہ تعلق رہا۔ گو آپ نے دنیاوی تعلیم حاصل نہیں کی۔ مگر بچوں کی تربیت کا خاص خیال رکھا اور نماز، قرآن کے علاوہ چندہ جات کی ادائیگی اور جلسہ سالانہ میں شمولیت کی طرف خاص توجہ دیتیں ۔ آپ پردہ کی بہت پابند، تہجد گزار، پانچ وقت کی نمازوں کی پابند اور روزانہ تلاوتِ قرآن کرنے والی تھیں ۔ گو اَن پڑھ تھیں مگر کا فی عرصہ لجنہ خوشاب کی صدر رہیں ۔ پڑھی لکھی مددگار سے کام لیتی تھیں ۔ جب تک صحت نے اجازت دی باقاعدگی سے رمضان میں روزے رکھتیں اور اعتکاف میں بیٹھتی رہیں ۔
آپ کی وفات فروری 1974ء میں خوشاب میں ہوئی۔ چونکہ آپ موصیہ تھیں آپ کا جنازہ ربوہ لایا گیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالث نے نماز جنازہ پڑھائی اور بہشتی مقبرہ میں تدفین ہوئی۔ آپ کے ایک بیٹے مکرم عبدالستار خان صاحب آجکل گوئٹے مالا میں امیر و مبلغ انچارج کے طور پر فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔ نیز آپ کی اولاد میں کئی دیگر مربیان سلسلہ بھی شامل ہیں ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں