محترمہ رفیعہ بیگم صاحبہ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26 مارچ 2009ء میں مکرم ملک لطیف احمد سرور صاحب نے اپنی اہلیہ محترمہ رفیعہ بیگم صاحبہ کا ذکرخیر کیا ہے۔
میری والدہ محترمہ 13؍ اپریل 1976ء کو وفات پاگئیں اور اہلیہ مکرمہ شمیم سرور صاحبہ تین چھوٹے بچے چھوڑ کر 30؍اکتوبر 1976ء کو صرف تیس سال کی عمر میں اچانک وفات پاگئیں۔ دونوں کی نماز جنازہ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے ازراہ شفقت پڑھائی۔ پھر حضورؒ کی دعاؤں سے اللہ تعالیٰ نے رشتہ کے سامان پیدا فرمائے اور مکرمہ رفیعہ بیگم صاحبہ سے رشتہ طے ہوجانے کے بعد حضورؒ نے ہمارے نکاح کا اعلان 12 فروری 1979ء کو فرمایا۔ مکرم چوہدری محمد انورحسین صاحب امیر جماعت ضلع شیخوپورہ نے تمام معاملات طے کرنے میں بہت احسان کیا اور میرے سسر مکرم چوہدری غلام حیدر صاحب سے تمام امور طے کئے۔ پھر 10؍اپریل 1979ء کو شادی ہوئی اور اس طرح میرے بکھرے ہوئے گھر میں امن و سکون پیدا ہوگیا۔
محترمہ رفعیہ بیگم ایک صابرہ، شاکرہ اور قناعت پسند خاتون تھی۔ قرآن کریم سے عشق تھا اور اس کی تلاوت خوش الحانی اور سوز سے کرتی تھی جس کا سننے والے کے دل پر اثر ہوتا تھا۔ عموماً دس دن میں ایک دَور مکمل کرلیتیں۔ صوم و صلوٰۃ کی پابند، تہجد گزار اور دعاگو تھی۔ اس کے بعض قریبی عزیز جب اپنی سیاسی اغراض کی وجہ سے جماعت کے مخالف ہوگئے تو اُن کا گھر میں داخلہ بند کر دیا تاکہ بچے ان کے بداثرات سے محفوظ رہیں۔ میرا زیادہ وقت بحیثیت ناظم انصاراللہ ضلع اکثر گھر سے باہر گزرتا لیکن اس نے نہایت سلیقہ اور قناعت سے گھر کا نظام چلایا جس کی وجہ سے مجھے جماعتی امور کی انجام دہی میں کبھی پریشانی نہیں آئی۔ جماعتی کارکنوں، مہمانوں اور ضرورتمندوں کے لئے اور ان کی بے وقت آمد پر مجھے کوئی پریشانی لاحق نہ ہوتی تھی۔
اُس کی خلافت سے بھی گہری وابستگی تھی۔ خلیفہ وقت اور جماعت کی حفاظت و سلامتی کے لئے دعاکرنا اور MTA دیکھنا مشغلہ تھا۔ جماعتی تحریکات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ جماعتی اجلاسات کو اپنے گھر میں کرانا، دعوتوں کا اہتمام کرنا، حاجتمندوں کو کپڑے دینا اور خدمت کرنے والیوں کو باقاعدگی سے کھانا کھلانا نیز سال میں دو دفعہ زیارت مرکز کے لئے جانا اور ربوہ میں عزیز و اقارب کی بجائے دارالضیافت میں رہائش کو ترجیح دینا اُن کی عادت تھی۔
2004ء میں چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہوکر 2 ستمبر 2007ء کو 52 سال کی عمر میں وفات پاگئیں۔ ان کے بطن سے تین لڑکے اور چار لڑکیاں پیدا ہوئیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں