یہ مرا باپ ہے : از محترمہ صاحبزادی امۃالقدوس صاحبہ
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ مارچ 2000ء میں شاملِ اشاعت حضرت صاحبزادہ مرزا منصور احمد صاحب کی یاد میں محترمہ صاحبزادی امۃالقدوس صاحبہ کی ایک آزاد نظم سے چند سطریں ملاحظہ فرمائیے:
یہ مرا باپ ہے
دوستوں کے لئے ٹھنڈے اور میٹھے
پانی کی جوئے رواں
پَر غضب میں جو آئے تو آتِش فشاں
اس کی فطرت میں شعلہ بھی شبنم بھی ہے
خوش نوائی بھی ہے، لہجہ برہم بھی ہے
لیکن اک بات ہے
کوئی شکوہ نہیں ہے
شکایت نہیں، دل میں کینہ نہیں
عیب جوئی؟ نہیں،
نکتہ چینی؟ نہیں
بدگمانی؟ نہیں،
بے یقینی؟ نہیں
اس میں شفقت بھی ہے
سخت گیری بھی ہے
خوئے سلطانی، شانِ فقیری بھی ہے
حوصلہ بھی ہے، اس میں شجاعت بھی ہے
بے نیازی بھی، رنگ محبت بھی ہے
تمکنت بھی ہے اور انکساری بھی ہے
وضع داری بھی ہے خاکساری بھی ہے
خیرخواہی بھی ہے بہرِ خلق خدا
بہرِ دین خدا جانثاری بھی ہے
عزم اور حوصلے میں تو یہ فرد ہے
آہنی مرد ہے
یہ مرا باپ ہے