محترمہ مبارکہ قمر صاحبہ
ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ستمبر 1999ء میں مکرمہ نبیلہ رفیق فوزی صاحبہ اپنی والدہ محترمہ مبارکہ قمر صاحبہ (اہلیہ مکرم ڈاکٹر بشیر احمد صاحب آف گولبازار ربوہ) کا ذکر خیر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ آپ جنوری 1920ء میں حضرت غلام حسین صاحب ؓ سیالکوٹی کے ہاں پیدا ہوئیں۔ آپ کے محلہ میں ہی آپ کے خاندان میں متعدد اصحاب حضرت مسیح موعود علیہ السلام مقیم تھے۔ اپنے بزرگوں کی صحبت میں رہ کر آپ کے اندر بھی دعوت الی اللہ اور تقاریر کرنے کا جذبہ پیدا ہوگیا۔ آپ کا شوق دیکھ کر حضرت مولوی ابوالعطاء صاحب نے جماعتی دوروں میں آپ کو بھی لے جانا شروع کیا۔ آپ خواتین میں تقاریر کرتیں اور لجنہ کی تنظیم قائم کرتیں۔ چنانچہ آپ کو کئی جگہ لجنہ کی تنظیم قائم کرنے کی توفیق ملی۔
آپ نے میٹرک کے بعد قادیان میں دینیات کا تین سالہ کورس کیا۔ پھر سیالکوٹ آگئیں اور لجنہ اماء اللہ میں خدمت کا آغاز کردیا۔ شادی کے بعد سیالکوٹ کے نواحی علاقہ بوبکـ میں آگئیں۔ اس دوران سرینگر (کشمیر) میں لجنہ قائم کی اور وہاں کی پہلی صدر مقرر ہوئیں۔ 1951ء میں اپنے شوہر کے پاس قادیان چلی گئیں جہاں حضرت مصلح موعودؓ نے اُنہیں ہسپتال کھولنے کے لئے بھیجا ہوا تھا۔ قادیان پہنچیں تو حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کو ہندوستان کی صدر لجنہ مقرر کردیا۔ یہ ذمہ داری آپ نے مئی 1955ء تک نبھائی جب حضورؓ کے ارشاد پر آپ کے شوہر ربوہ چلے آئے۔ 1964ء میں آپ ربوہ میں اپنے محلہ کی صدر لجنہ مقرر ہوئیں اور سالہا سال یہ ذمہ داری نبھائی۔ لجنہ کے انتظام کے تحت کئی بار مختلف جماعتوں میں جاکر تربیتی کلاسز لگانے کی بھی توفیق پائی۔ 1985ء میں لندن آئیں تو حضور ایدہ اللہ کے ارشاد پر مختلف حلقہ جات میں تربیتی تقاریر کیں۔
آپ بہترین مقرر ہ ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے زمانہ کی عمدہ کھلاڑی بھی تھیں۔ بزرگوں کے پاس جاکر دعا کے لئے عرض کرنا آپ کا معمول تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو سات بیٹیاں دیں تو حضرت مصلح موعودؓ نے ہنس کر فرمایا: دیکھ لی تمہارے ڈاکٹر کی ڈاکٹری، اب میری ڈاکٹری دیکھنا۔ پھر حضورؓ نے ایک دوائی دیتے ہوئے فرمایا: اب انشاء اللہ بیٹا ہوگا اور ہوگا بھی خوبصورت۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے بیٹا ہی عطا فرمایا۔
8؍دسمبر 1997ء کو آپ کی وفات ہوئی۔