محترم امری عبیدی صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍اپریل 1995ء میں محترم نذیر احمد ڈار صاحب کا ایک مضمون محترم امری عبیدی صاحب کے پاکیزہ خصائل کے بارے میں شائع ہوا ہے۔
جناب عبیدی صاحب جہاں دنیاوی میدان میں ٹانگانیکا اور تنزانیہ کے وزیر رہے وہاں تنزانیہ کے پہلے مشنری انچارج بننے کا شرف بھی آپ کو حاصل تھا۔ محترم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب کے ساتھ مل کر قرآن کریم کا سواحیلی زبان میں ترجمہ کرنے کی بھی آپ نے توفیق پائی۔ ایک واقعہ ان کی شخصیت کے کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالتا ہے کہ جب آپ وزیر کے عہدہ پر فائز تھے تو ان دنوں حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحب تنزانیہ تشریف لے گئے۔ حضرت چودھری صاحبؓ کا قیام حکومت کی طرف سے گیسٹ ہاؤس میں تھا لیکن آپؓ نمازوں کی ادائیگی کے لئے باقاعدگی سے مسجد میں تشریف لایا کرتے۔ مکرم امری عبیدی صاحب کا یہ معمول تھا کہ وہ جوتے خود اٹھا کر حضرت چودھری صاحبؓ کے لئے رکھا کرتے۔ حضرت چودھری صاحبؓ نے آپ کو اس سے روکتے ہوئے فرمایا کہ امری صاحب آپ کو پتہ ہونا چاہئے کہ آپ ایک حکومت کے وزیر ہیں اس پر مکرم امری صاحب نے جواب دیا ’’مگر چودھری صاحب آپ حضرت اقدسؑ کے صحابی ہیں‘‘۔
یہ واقف زندگی فدائی احمدی 9؍اکتوبر 1964ء کو وفات پاگئے۔ آپ کے جنازہ میں پانچ ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی اور آپ کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ احمدیہ قبرستان کے قطعہ موصیاں میں دفن کیا گیا۔