محترم بشارت الرحمٰن صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18جنوری 2012ء میں مکرمہ ز۔خ صاحبہ کا مضمون شائع ہوا ہے جس میں وہ اپنے خاوند محترم بشارت الرحمٰن صاحب کا ذکرخیر کرتی ہیں۔
محترم بشارت الرحمٰن صاحب14اپریل 1990ء کو وفات پاگئے۔ آپ نیک، دعاگو اور تقویٰ کی باریک راہوں پر چلنے والے تھے۔ عربی میں ایم اے کیا اور یونیورسٹی میں دوم آئے۔ پھر بینکنگ میں کورسز کئے اور نیشنل بینک میں ملازمت کرتے ہوئے اسسٹنٹ وائس پریذیڈنٹ کے عہد ہ تک پہنچے۔ ملازمت میں بہت دیانتداری کا مظاہرہ کیا۔ رشوت سے ہمیشہ بچتے رہے۔ تنخواہ ملنے پر پہلا کام چندہ ادا کرنا ہوتا۔ مالی قربانیوں میں صف اوّل کے مجاہد تھے۔ اپنی ضروریات کو پسِ پشت ڈال کر عزیزوں کی ہر پہلو سے مدد کرتے۔ توکّل کے اعلیٰ مقام پر فائز تھے۔ مطالعہ کتب کا بہت شوق تھا۔ بچوں کو قرآن کریم حفظ کروانے کا بھی شوق تھا۔ اللہ تعالیٰ نے چار میں سے تین بیٹوں کو حافظِ قرآن بننے کی سعادت بخشی۔سارے بچوں نے اعلیٰ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کی۔
محترم بشارت الرحمٰن صاحب کی ہمدردیٔ خلق مثالی تھی۔ احمدیوں کے علاوہ غیرازجماعت بھی اس پر آپ کا بہت احترام کرتے۔ 1974ء کے فسادات میں جب مخالفت ہوئی تو دودھ والا رات کی تاریکی میں آکر دودھ دے جاتا۔ کثیرالعیالی کے باوجود کبھی قرض نہیں لیا لیکن دوسروں کو قرضہ حسنہ ضرور دیتے مگر کبھی واپسی کا مطالبہ نہ کرتے۔ آپ کی وفات کے بعد بھی بعض لوگوں نے آکر ہمیں قرض کی رقم واپس کی۔ غرباء اور ہمسایوں کا بہت خیال رکھتے۔ گھر پر کام کرنے والا کوئی آتا تو اُس کے کھانے اور ٹھنڈے پانی کا پہلے سوچتے اور پھر خود کھاتے۔ اپنے والدین کی بھی غیرمعمولی خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کے والد صوبیدار حبیب الرحمن صاحب کو شوگر کے دوران پاؤں پر زخم ہوگیا تو آپ گاڑی کرواکر انہیں سندھ سے اپنے ہمراہ لے آئے اور مکمل علاج کروایا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں