محترم بشیر احمد آرچرڈ صاحب کی وفات

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍جولائی 2002ء میں پہلے انگریز واقف زندگی محترم بشیر احمد آرچرڈ صاحب کی وفات کی خبر شائع ہوئی ہے۔ آپ 8؍جولائی 2002ء کو اچانک دل کے حملہ سے لندن میں وفات پاگئے۔

اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْن۔

آپ کی عمر 82سال تھی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے 10؍جولائی 2002ء کو آپ کی نماز جنازہ حاضر پڑھائی۔

محترم آرچرڈ صاحب نہایت مخلص، فدائی ، درویش صفت، دعا گو اور بزرگ احمدی مبلغ تھے۔ جنگ عظیم دوم کے دوران آپ ہندوستان میں فوجی ڈیوٹی پرتھے ۔ اس دوران آپ نے 1945ء میں قادیان میں حضرت مصلح موعود ؓسے ملاقات کی اور عیسائیت چھوڑ کر اسلام قبول کرتے ہوئے احمدیت میں شمولیت اختیار کرلی۔ بعدازاں جنگ عظیم کے اختتام پر 21؍اپریل 1946ء کو انگلستان واپس آکر آپ نے اپنی زندگی وقف کردی اور پھر اس عہد کوخوب نبھایا۔ یکم مئی 1947ء کو آپ حضورؓ کے ارشاد پر قادیان بغرض تعلیم تشریف لائے اور ستمبر 1947ء تک وہاں مقیم رہے۔ بعد ازاں انگلستان جاکر گلاسگو میں احمدیہ مرکز کی بنیاد رکھی اور 1952ء تک یہاں خدمت کی توفیق پائی۔ پھر آپ کو جنوبی امریکہ کے جزائر ٹرینیڈاڈ اور گی آنا میں خدمت کے لئے بھجوایا گیا جہاں آپ چودہ سال مقیم رہے۔ جون 1966ء سے 1997ء تک آپ انگلستان میں مختلف حیثیتوں سے خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ گلاسگو اور کچھ عرصہ آکسفورڈ میں بطور مبلغ سلسلہ خدمت کی توفیق پائی۔ نو سال تک رسالہ ’’ریویو آف ریلیجنز‘‘ کے ایڈیٹر رہے۔ آپ نے متعد د کتب تصنیف کیں اور بیسیوں مضامین لکھے ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے موصی تھے اور ساری زندگی تیسرے حصہ کی ادائیگی کرتے رہے ۔ سلسلہ کی تمام تحریکات میں شامل ہوتے اور خدمت دین کا موقع عطا ہونے پر مسرت محسوس کرتے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے ایک بار آپ کو خط میں لکھا: ’’بے شک آج تمہیں کوئی نہیں جانتا اور کسی نے تمہارا نام نہیں سنا لیکن یاد رکھو ایک زمانہ آئے گا کہ قومیں تم پر فخر کریں گی اور تمہاری تعریف کے گیت گائیں گی‘‘۔
آپ نے اپنی اہلیہ محترمہ قانتہ آرچرڈ کے علاوہ تین بیٹے اور دو بیٹیاں یادگار چھوڑے ہیں۔آپ کی تدفین احمدیہ قبرستان بروک ووڈ کے قطعہ موصیان میں عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں