محترم بہادر خان صاحب درویش
ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں مکرم دلاور خان صاحب نے اپنے والد محترم بہادر خانصاحب کا ذکرخیر کیا ہے۔ قبل ازیں آپ کا تذکرہ 20مئی 2005ء کے شمارہ کے ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘ میں کیا جاچکا ہے۔
محترم بہادر خان صاحب گاؤں ’ادرحمہ‘ ضلع سرگودھا میں 1907ء میں پیدا ہوئے۔ صرف پانچ سال کی عمر میں شفقتِ پدری سے محروم ہوگئے۔ آپ کے والد حضرت میاں شادی خان صاحبؓ (ولد محترم میاں محمد خان صاحب) نے ادرحمہ سے پیدل قافلہ میں شامل ہوکر حضرت مسیح موعودؑ کی زیارت اور بیعت کا شرف قادیان پہنچ کر حاصل کیا تھا۔
محترم بہادر خان صاحب نے گاؤں میں ہی تھوڑی بہت تعلیم حاصل کی تھی۔ لیکن قرآن مجید کا ترجمہ اور تفسیر نیز کتب حضرت اقدسؑ باقاعدگی سے پڑھا کرتے تھے۔ اپنا وقت دعائیں پڑھتے اور قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے گزارنا پسند کرتے۔ آپ کا قد درمیانہ، گندمی رنگ، سیاہ آنکھیں اور چہرہ خوبصورت نورانی تھا۔ سادہ اور صاف ستھرا لباس استعمال کرتے تھے۔ ہمسایوں اور مہمانوں سے بہت محبت رکھتے اور ان کی ضرورتوں کا خیال رکھتے۔ ہر واقف اور ناواقف شخص کی مدد کرتے تھے۔ بیماروں کی تیمارداری میں ضرور حصہ لیتے۔ صاحبِ رؤیا و کشوف تھے۔ تقسیمِ ہند سے قبل خوابوں میں ہی حضرت مصلح موعودؓ کی ہدایت پاکر قادیان چلے آئے اور پھر یہیں کے ہوگئے۔
ایک وقت ایسا آیا کہ صدر انجمن احمدیہ نے اپنے محدود وسائل کے پیش نظر بعض درویشوں کو فارغ ہو کر اپنا کاروبار کرنے کی تحریک کی اور کچھ کام بھی سکھلائے۔ آپ بھی لبیک کہتے ہوئے اپنا کام کرنے لگے۔ اسی دوران قادیان میں سیلاب آیا تو آپ بھی دیگر درویشان کے ہمراہ خدمت خلق میں مصروف ہوگئے۔ آپ کو ان دنوں شدید بخار تھا۔ اس حالت میں کام کرنے کے نتیجہ میں شدید فالج کا حملہ ہو گیا اور جسم کا ایک حصہ متاثر ہوگیا۔ پھر کافی عرصہ کے بعد علاج معالجہ سے چلنے پھرنے کے قابل ہوئے۔ لیکن دفتر سے فارغ تھے اور کام بھی نہیں مل رہا تھا نیز بیماری کے باعث کافی عرصہ بڑی تکلیف سے گزارا۔ اُس وقت کئی افراد کے کنبہ کے آپ واحد کفیل تھے۔
حضرت مولانا غلام رسول صاحبؓ راجیکی نے آپ کو اپنا بیٹا بنایا ہوا تھا اور بہت محبت رکھتے تھے۔ اُن کے فرزند محترم مولانا برکات احمد صاحب راجیکی ناظر امورعامہ کی اچانک وفات پر آپ کو شدید دکھ ہوا۔ ایک رات آپ نے خواب میں مولوی برکات احمد صاحب کو جنت میں دیکھا اور پوچھا کہ کون کونسی نیکیاں کام آئیں ۔ مولوی صاحب نے بتایا کہ کچھ دکھی اور ضرورتمند احباب کی خدمت کا موقع ملا تو اللہ نے خوش ہوکر یہ جنت دی ہے۔
محترم بہادر خان صاحب کا نکاح 1952ء میں محترم حکیم مولوی واجد حسین صاحب مونگھیری کی بیٹی کے ساتھ ہوا۔ آپ کی وفات 15؍ اکتوبر 1982ء کو 75 سال کی عمر میں ہوئی۔ آپ نے ہمیشہ دین کو دنیا پر مقدم رکھا۔ خدمت خلق کے کام بھی بہت کئے۔ مالی قربانی خود بھی کرتے اور بچوں کو بھی اس کی تلقین کرتے۔ آپ نے خود 1/8 حصہ کی وصیت کی تھی۔ تحریکات میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ تین بیٹے اور پانچ بیٹیاں آپ کی یادگار ہیں ۔