محترم ثاقب زیروی صاحب کی وفات

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16؍جنوری 2002ء میں ہفت روزہ ’’لاہور‘‘ لاہور کے مدیر محترم ثاقب زیروی صاحب کی وفات کی خبر شائع ہوئی ہے۔

جناب ثاقب زیروی صاحب

آپ کا اصل نام چودھری محمد صدیق تھا۔ والد حضرت حکیم مولوی اللہ بخش خان صاحبؓ زیرہ ضلع فیروزپور کے زمیندار گھرانہ سے تعلق رکھتے تھے۔ انہیں 1905ء میں قبول احمدیت کی سعادت حاصل ہوئی۔ محترم ثاقب صاحب قریباً 1918ء میں پیدا ہوئے۔ 1934ء میں میٹرک کیا اور پھر ادیب فاضل، منشی فاضل اور بی۔اے بھی کیا۔ میٹرک کے بعد ٹائپ اور شارٹ ہینڈ سیکھ کر سیشن کورٹ میں ملازمت کی جو 1937ء میں ترک کردی اور لاہور آکر احسان دانش کے رسالہ ’’گنجینۂ اردو‘‘ میں نائب مدیر ہوگئے۔ دو سال بعد رسالہ بند ہوگیا تو کوآپریٹو میں ملازم ہوگئے۔ 1945ء میں قادیان گئے تو حضرت مصلح موعودؓ کی وقف کی تحریک پر لبیک کہا۔ 1946ء میں وقف منظور ہوگیا اور حضورؓ نے آپ کو صحافت کی عملی تربیت کے لئے روزنامہ ’’انقلاب‘‘ کے ایڈیٹر جناب عبدالمجید سالک کے پاس بھجوادیا جہاں آپ دو سال رہے اور قیام پاکستان کے بعد حضورؓ کی خدمت میں تربیت مکمل ہونے کی رپورٹ کی۔ حضورؓ نے آپ کو اپنا پریس سیکرٹری مقرر کیا۔ آپ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ اور بعض دیگر اداروں سے بھی منسلک رہے۔ 1952ء میں حضورؓ کی اجازت سے رسالہ ’’لاہور‘‘ جاری کیا۔ لاہور میں آپ کو نمایاں جماعتی خدمات کی توفیق ملتی رہی ہے۔ وفات کے وقت جماعت احمدیہ لاہور کے سیکرٹری امور خارجہ تھے۔
جلسہ ہائے سالانہ پر آپ کو سالہا سال حضرت مصلح موعودؓ کا کلام پڑھنے کا اعزاز حاصل ہے۔ اپنی نظمیں بھی مسحور کن ترنم میں سنایا کرتے تھے۔ جماعتی پروگراموں میں نظم خوانی کا آغاز آپ نے 1939ء میں خدا م الاحمدیہ کے اجتماع سے کیا تھا۔
رسالہ ’’لاہور‘‘ کے مدیر کے طور پر آپ نے خوب صحافتی جوہر دکھائے اور کئی قلمی ناموں سے بھی لکھا۔ ریڈیو پاکستان سے ایک عرصہ تک آپ کے سیاسی تبصرے نشر ہوتے رہے۔ آپ کا منظوم کلام نصف صدی سے زائد جماعتی اخبارات و رسائل کی زینت بنتا رہا۔ 1974ء میں آپ پر سرکاری میڈیا بند کردیا گیا لیکن ملک کے ادبی حلقے آپ کی شاعری کے ہمیشہ معترف رہے۔ آپ کے متعدد شعری مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔
آپ کو ملکی قوانین کے تحت ہر دَور میں کئی مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔ خصوصاً 1974ء اور 1984ء کے آرڈیننس کے بعد بے انتہا مشکلات کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا۔ آپ کی شخصیت محنت، تنظیم، وقف اور جہد مسلسل سے عبارت تھی۔ جماعت اور خلافت کے ساتھ وابستگی اور سچی وفاداری رکھتے تھے۔ ایک نڈر، غیرت مند اور بااصول آدمی تھے۔ کبھی ذاتی مفاد کو ترجیح نہیں دی۔
13؍جنوری 2002ء کی شب آپ لاہور میں بعمر 84 سال انتقال کرگئے۔ بہشتی مقبرہ ربوہ میں تدفین عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں