محترم خواجہ غلام نبی صاحب بلانوی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18جون 2011ء میں اخبار ’’الفضل‘‘ کے ایک سابق ایڈیٹر محترم خواجہ غلام نبی صاحب بلانوی کے بارہ میں ایک مختصر مضمون شائع ہوا ہے جو ’’تاریخ احمدیت‘‘ (مرتبہ محترم مولانا دوست محمد شاہد صاحب) سے منقول ہے۔
محترم خواجہ غلام نبی بلانوی صاحب دسمبر 1894ء میں پیدا ہوئے۔ 1911ء میں آپ نے ورنیکلر مڈل کا امتحان پاس کیا اور اسی سال 11 جون کو قادیان تشریف لے گئے۔ قادیان میں آپ کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ آپ کی عمر چھوٹی تھی، تعلیم کم تھی اور قادیان میں کوئی عزیز رشتہ دار بھی نہیں تھا۔ لیکن آپ گھبرائے نہیں بلکہ بعض بزرگوں سے تعلیم اور مضمون نویسی کا کام سیکھنے لگے جن میں حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ اور حضرت مصلح موعودؓ بھی شامل تھے۔
سب سے پہلے محترم خواجہ صاحب کو دفتر تشحیذ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ پھر آپ کے مضامین مختلف رسالوں میں شائع ہونے شروع ہوئے۔ خلافت ثانیہ کے آغاز میں آپ کو دفتر الفضل میں چٹیں بنانے پر لگادیا گیا۔ چند روز بعد آپ کی ڈیوٹی حضرت مصلح موعودؓ کے درس کے نوٹس لینے پر لگادی گئی۔ آپ کے نوٹس دیکھنے پر حضورؓ نے ارشاد فرمایا کہ آئندہ مفصل درس قرآن کریم لکھا کریں ۔ چنانچہ آپ کا یہ کام اخبار الفضل میں شائع ہونے لگا۔ اسی دوران آپ نے ’’حقائق القرآن‘‘ کے نام سے سورۃ نور کے نوٹس کتابی صورت میں شائع کئے۔ حضورؓ کا خطبہ جمعہ اور تقاریر لکھنے کا کام بھی آپ کے ذمہ رہا اور آپ کے نام کی حضورؓ نے بارہا تعریف فرمائی۔
اس کے بعد حضورؓنے آپ کی طرف خاص توجہ دی اور الفضل کی ادارت کے حوالہ سے آپ کو تعلیم حاصل کرنے اور اپنے آپ کو اس اہم ذمہ داری کے قابل بنانے کے لئے تحریری ہدایات بھی دیں ۔
اس کے بعد جلد ہی آپ ادارۂ الفضل کے ساتھ منسلک ہوگئے۔ جولائی 1916ء میں اخبار الفضل کی ادارت کی ذمہ داری پوری طرح آپ کو سونپ دی گئی۔ اور قریباً تیس سال تک نہایت محنت اور جانفشانی کے ساتھ یہ فریضہ سرانجام دے کر 1946ء میں آپ ریٹائر ہوگئے۔
18؍اپریل 1956ء کو آپ کی وفات ہوئی تو اگلے خطبہ جمعہ میں حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کی خدمات اور ذہانت کے ساتھ کام سیکھنے اور سرانجام دینے کی تعریف فرمائی اور حضورؓ کے خطبات و تقاریر کو محفوظ کرنے سے متعلق اُن کی خدمات کا ذکر کرکے فرمایا کہ اُن کا جماعت پر ایک بہت بڑا احسان ہے اور جماعت اُن کے لئے جتنی بھی دعائیں کرے اس کے وہ مستحق ہیں ۔
محترم خواجہ صاحب کی تصانیف میں آپ کی خودنوشت سوانح حیات سمیت پانچ کتب شامل ہیں ۔
آپ نے دو شادیاں کیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو دونوں بیویوں سے 9 بیٹوں اور 6 بیٹیوں سے نوازا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں