محترم سردار احمد صاحب کا قبول احمدیت
محترم سردار احمد صاحب ضلع گجرات کے گاؤں چوہا مل کے ساکن ہیں۔ آپ نے پندرہ سال کی عمر میں ایک شیعہ ذاکر کی شاگردی اختیار کی۔ ایک روز ذاکر نے موعود امام کے جلد آنے کے لئے دعا کروائی تو آپ اس دعا سے اتنے متأثر تھے کہ کئی ماہ تک یہی دعاکرتے رہے۔ ایک رات آپ نے ایسا خواب دیکھا جس کا لطف جاگنے کے بعد بھی بہت گہرا تھا۔ انہی دنوں ایک احمدی محمد لطیف قریشی صاحب آپ کے گاؤں آئے اور نماز ادا کرنے کے لئے گاؤں کی اکلوتی مسجد میں چلے گئے۔ مسجد کے مولوی نے اُن سے مذہبی بحث کی اور پھر اُن کی پٹائی کروا دی۔
جب قریشی صاحب مسجد سے اپنے میزبان کے پاس واپس پہنچے تو سردار صاحب بھی وہاں چلے گئے اور ان سے مذہبی گفتگو کرتے ہوئے اپنا خواب بیان کیا۔ انہوں نے آپ کو پڑھنے کے لئے حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب’’کشتی نوح‘‘ دی جس کا مطالعہ کرنے کے بعد آپ ایک صحابی حضرت مولوی امام الدین صاحبؓ کے ہمراہ قادیان گئے جہاں حضرت مصلح موعودؓ کو دیکھتے ہی آپ کو اپنی خواب والا سارا منظر یاد آگیا۔ چنانچہ بیعت کی سعادت حاصل کر کے واپس آئے۔
گاؤں واپس پہنچے تو شدید مخالفت ہوئی لیکن آپ کی دعا اور تبلیغ کے نتیجہ میں چندہی سال کے اندر مخالفین میں سے چالیس افراد نے احمدیت قبول کرلی۔ قبول احمدیت کا یہ واقعہ ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ فروری 1996ء کی زینت ہے۔