محترم سعید احمد ملک صاحب
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ یکم فروری 2019ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍اکتوبر2012ء میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں مکرم نور الٰہی ملک صاحب اپنے بھائی مکرم سعید احمد ملک صاحب ابن مکرم ملک محمد شفیع صاحب کا ذکرخیر کرتے ہیں جو 3؍فروری 2012ء کو وفات پاگئے اور ربوہ کے عام قبرستان میں سپردِ خاک ہوئے۔
مکرم سعید احمد ملک صاحب دفتر AG پنجاب میں اسسٹنٹ اکاؤنٹس آفیسر ملازمت کرتے رہے۔ بہت مخلص اور خلافت سے انتہائی محبت کرنے والے تھے۔ خطبہ جمعہ باقاعدگی سے سنتے، ایم ٹی اے دیکھتے اور الفضل کے بارہ میں تو اپنے بیٹوں کو نصیحت کی کہ میرے بعد بھی اس کو جاری رکھنا اور بِل میری فیملی پنشن سے ادا کرتے رہنا۔ اپنے حلقہ کے قریباً بیس سال سیکرٹری مال رہے۔ انصاراللہ میں بھی ریجنل سطح پر شعبہ مال میں اور بطور آڈیٹر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ بہت مہمان نواز اور ہمدرد تھے۔ چونکہ ایسے دفتر میں تھے جو ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کا تعیّن کرکے منظوری دیتا تھا اس لئے آپ اپنے دفتر کے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن کے معاملات میں اُن کی بھرپور مدد کرتے۔ ایک شخص جو پہلے بہت پریشان ہوچکا تھا جب اُس کا کام آپ کے ذریعہ ہوگیا تو وہ کہنے لگا کہ مجھے اپنی والدہ کی قبر کا بتائیں، مَیں وہاں دعا کروں گا کہ اُس نے آپ جیسے غمخوار کو جنم دیا۔
اسی طرح ایک معاند کے خاندان کا ایک فرد جب فوت ہوگیا تو اُس کی بیوہ کی پنشن منظور کرواکر آپ نے پنشن بُک اُن کے گھر تک پہنچادی۔ اس کے بعد وہ خاندان احمدیت کی تعریف میں رطب اللسان ہوگیا۔
اسی طرح ایک احمدی دوست نے اپنی پنشن منظور کروانے کے لئے آپ کو کچھ رقم دی کہ شاید اس کی ضرورت پڑے۔ آپ نے اُس دوست سے کہا کہ اس رقم سے مسجد کے لئے کوئی چیز لے دیں، پنشن انشاء اللہ بغیر کوئی پیسہ دیئے منظور کروادوں گا۔