محترم سید عبدالحیٔ صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ الفضل 20 دسمبر 2011ء میں محترم سید عبدالحیٔ صاحب ناظر اشاعت صدرانجمن احمدیہ پاکستان کی وفات کی خبر شائع ہوئی ہے جو 18 دسمبر 2011ء کو طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ ربوہ میں بعمر 80 سال انتقال فرماگئے۔ آپ کی تدفین بہشتی مقبرہ میں عمل میں آئی۔ آپ کو55 سال تک خدمت دین بجالانے کی سعادت حاصل ہے۔
محترم سید عبدالحیٔ صاحب کشمیر کے ایک معزز اور مخلص احمدی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ محترم سید عبدالمنان صاحب کے ہاں 12 جنوری 1932ء کو کشمیر کے ایک گاؤں کوریلؔ میں پیدا ہوئے۔ تعلیم حاصل کرنے کا شوق اور مرکز سے محبت آپ کو قادیان کھینچ لائی۔ آپ خاموش طبع اور سنجیدہ مگر بہت قابل نوجوان تھے۔ گو آپ نے اپریل 1945ء میں ہی زندگی وقف کرنے کا ارادہ کر لیا تھا لیکن باقاعدہ تحریری درخواست 11نومبر 1950ء کو دی۔ مڈل کرکے جامعہ احمدیہ میں داخل ہوئے۔ دوران تعلیم میٹرک کا امتحان دیا اور یونیورسٹی میں چھٹی پوزیشن حاصل کی۔ جامعہ احمدیہ میں بھی ہر سال اوّل یا دوم آتے رہے۔ جبکہ آخری کلاس میں 670/1000 نمبر حاصل کرکے اوّل رہے۔ اسی طرح مولوی فاضل کے امتحان میں صوبہ بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔
مربی سلسلہ کے طور پر آپ کی ابتدائی تقرری 27 فروری 1956ء کو ہوئی۔ بعدہٗ مختلف شعبہ جات میں خدمات انجام دیتے رہے اور 29 جون 1982ء کو ناظر اشاعت مقرر ہوئے۔ اس شعبہ میں آپ نے تادم آخر تندہی سے ایسی خدمات سرانجام دیں جو تاریخ احمدیت میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ آپ نے اپنی زندگی میں وفاداری، محنت اور محبت کے ساتھ جماعت احمدیہ کی خدمت کی۔ خلافت سے اٹوٹ محبت اور اطاعت میں بہت آگے تھے۔ خلیفۂ وقت جو بھی کام تفویض فرماتے، اُس کی تکمیل تک آپ چین سے نہ بیٹھتے تھے۔
آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے علمی نکات سے مزیّن درس القرآن میں حوالہ جات کی تخریج کے ذریعہ معاونت کا شرف حاصل کیا۔ خطبات وغیرہ کے لئے بھی علمی معاونت کی۔ حضورؒ کے ترجمہ قرآن کی اور ہومیوپیتھی کتاب کی تدوین ٹیم کے ممبر تھے۔ آپ کو تراجم قرآن منصوبے کے تحت قرآن کریم کے پنجابی،سندھی، پشتو اور سرائیکی زبانوں میں تراجم کی تکمیل و اشاعت کی توفیق ملی۔ علمی لحاظ سے آپ کو جماعتی اور دیگر دینی لٹریچر پر دسترس حاصل تھی لیکن آپ میں خودنمائی بالکل نہ تھی۔ منکسرالمزاج، حلیم اور دھیما لہجہ آپ کی طبیعت کا خاصہ تھا۔ ہر اہم کام سے پہلے اپنے رفقاء کار سے مشورہ لیتے، کارکنان سے انتہائی شفقت سے پیش آتے، اگر کسی سے کوئی شکایت بھی ہوتی تو حکمت اور آرام کے ساتھ سمجھاتے۔ آپ عربی بورڈ پاکستان کے صدر تھے۔ آپ کی نگرانی میں حضرت مسیح موعودؑ کی عربی کتب کے اردو میں ترجموں پر نظرثانی کا کام مکمل ہوا۔ حضرت مسیح موعودؑ کی کتب پر مشتمل روحانی خزائن کا سیٹ آپ کی راہنمائی میں عمدہ کتابت اور طباعت کے ساتھ 23 جلدوں میں شائع ہوا اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ کی خصوصی ہدایات اور راہنمائی میں روحانی خزائن کا سیٹ پہلی بار کمپیوٹرائزڈ شکل میں پیش کیا۔ اس سیٹ کی بہت سی خصوصیات کے علاوہ آپ نے حضور کی ہدایات کے تابع اس بات کا بھی خیال رکھا کہ یہ ایڈیشن روحانی خزائن کے سابقہ ایڈیشن کے صفحات کے عین مطابق رہے تاکہ جماعتی لٹریچر میں گزشتہ نصف صدی سے آنے والے حوالہ جات کی تلاش میں سہولت رہے۔ اس کے علاوہ حضورانور کی اجازت سے اس سیٹ میں حضرت مسیح موعودؑ کے بعض مضامین اور عربی نظم وغیرہ، جو کسی وجہ سے روحانی خزائن کی جلدوں میں پہلے نہ آئے تھے، وہ شامل کئے اور ہر جلد کے آغاز میں کتب کا تعارف بھی رقم فرمایا۔
آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی ہدایات کی روشنی میں انگلستان سے شائع ہونے والی ملفوظات حضرت مسیح موعودؑ کی 10 جلدوں کو معیاری کتابت و طباعت کے ساتھ پانچ جلدوں میں سمو دیا۔ ان جلدوں میں موجود تمام آیات قرآنی کے حوالہ جات درج کئے، حسب ضرورت نئے عناوین قائم کئے اور قارئین کی سہولت کے لئے ہر جلد کے آخر میں مضامین، آیات قرآنی، اسماء اور مقامات کے انڈیکس نئے سرے سے مرتب کرکے شامل کئے۔
حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی تفسیر کبیر حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی ہدایات کی روشنی میں 10 جلدوں کے ایک سیٹ کی شکل میں شائع کئے اور مطالعہ اور تحقیق کرنے والے قارئین کی سہولت کے لئے ہر جلد کے آخر میں ایک مبسوط کلید مضامین نیز اسماء، جغرافیائی مقامات اور حل لغات کے مکمل انڈیکس بھی شامل اشاعت کئے۔
آپ صدر انجمن احمدیہ کے تحت بنائی جانے والی کئی کمیٹیوں اور بورڈز کے ممبر تھے جن میں مشاورتی پینل شعبہ تاریخ احمدیت، مجلس افتاء، الفضل بورڈ، خلافت لائبریری کمیٹی، منصوبہ بندی کمیٹی، آڈیو وڈیو کیسٹس محفوظ کرنے کی کمیٹی، تبرکات کمیٹی اور صدسالہ خلافت جوبلی کمیٹی وغیرہ شامل ہیں۔ آپ کو اسیر راہ مولیٰ رہنے کا اعزاز بھی حاصل تھا۔ پردہ پوشی اور ستاری آپ کا نمایاں وصف تھا۔