محترم شیخ ناصر احمد صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍جنوری 2001ء میں محترم شیخ ناصر احمد صاحب کی خود نوشت سوانح حیات شائع ہوئی ہے۔
آپ نو برس کی عمر میں قادیان آئے اور 1934ء میں وہاں سے میٹرک کیا اور گورنمنٹ کالج لائلپور میں داخلہ لیا۔ 1938ء میں B.A. کیا۔ اسی سال حضرت مصلح موعودؓ نے تحریک جدید کے تحت وقف زندگی تحریک کا اجراء فرمایا تھا چنانچہ آپ نے بھی خود کو پیش کردیا۔ حضورؓ نے جواباً تحریر فرمایا کہ ’’یہ وقف پہلے وقفوں کی طرح نہیں ہے بلکہ جان مار دینے کے مترادف ہے اس لئے استخارہ کریں پھر لکھیں‘‘۔ چنانچہ استخارہ کے بعد وقف کرنے پر آپ کو بلالیا گیا اور جنوری 1939ء کو حضرت مصلح موعودؓ نے آپ کا انٹرویو لیا اور پھر آپ کو مزید تربیت کے لئے دارالمجاہدین میں بھیج دیا گیا جس کا نام بعد ازاں تبدیل کرکے دارالواقفین رکھ دیا گیا۔ آپ سے پہلے دس واقفین یہاں منتقل ہوچکے تھے۔ یہاں آپ کو خدام الاحمدیہ میں بھی خدمت کا موقع ملا اور مہتم وقارعمل اور مہتمم خدمت خلق کے طور پر کام کیا۔ 39ء کے جلسہ سالانہ پر جب لوائے احمدیت پہلی بار لہرایا گیا تو اس کی حفاظت کے لئے آپ نے بھی ڈیوٹی دی۔
جب آپ مہتمم وقار عمل تھے تو وقار عمل کے پروگراموں میں کئی بار حضرت مصلح موعودؓ بھی شامل ہوئے۔ ایک بار حضورؓ کو ٹوکری اٹھائے دیکھ کر آپ نے بھی ٹوکری اٹھانی چاہی تو حضورؓ نے فرمایا کہ تم سیکرٹری ہو، جاؤ دیکھو کہ کام پروگرام کے مطابق ہورہا ہے یا نہیں۔
ابتدائی زمانہ میں آپ کے سپرد یہ ذمہ داری بھی رہی کہ حضرت مصلح موعودؓ کے خدام الاحمدیہ کے بارہ میں ارشادات کو جمع کرکے ترتیب دیں اور کتابی صورت میں شائع کروائیں۔
دسمبر 1944ء میں ایک روز مسجد مبارک میں مجلس عرفان کے دوران حضرت مصلح موعودؓ نے آپ سے فرمایا کہ جنگ ختم ہونے والی ہے، تم پاسپورٹ بنواکر انگلستان کے لئے روانگی کی تیاری شروع کردو۔ 1945ء میں جب آپ کو یورپ جانے کا حکم ملا تو آپ دو ہفتہ کی چھٹی لے کر اپنے والدین سے ملنے سندھ آگئے۔ یہاں اچانک تار پہنچا کہ فوراً بمبئی پہنچو جہاں سے دو روز بعد جہاز روانہ ہوگا اور جس میں سیٹ بُک کردی گئی ہے۔ چنانچہ آپ بڑی کوشش کرکے بمبئی پہنچ گئے۔ آپ کا سامان اور پاسپورٹ وغیرہ قادیان میں تھا جو کسی دوست کے ہاتھ بمبئی بھجوادیا گیا۔ آپ کا جہاز 4؍اگست 1945ء کو بمبئی سے روانہ ہوا اور 24؍اگست کو آپ لندن پہنچ گئے جہاں قریباً سوا سال کام کرنے کے بعد سوئٹزرلینڈ آگئے اور مشن قائم کیا۔ آپ نے رسالہ ’’اسلام‘‘ بھی جاری کیا نیز جرمن ترجمہ قرآن کی اشاعت اور سوئٹزرلینڈ میں پہلی مسجد کی تعمیر کے سلسلہ میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔