محترم صوفی بشارت الرحمٰن صاحب کے دو خواب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29 جنوری 2005ء میں مکرم انجینئر محمود مجیب اصغر صاحب بیان کرتے ہیں کہ میں جب میٹرک کر کے 1960ء میں تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں داخل ہوا تو اس وقت محترم صوفی بشارت الرحمٰن صاحب عربی کے پروفیسر اور اپنے شعبہ کے صدر تھے۔ علاوہ ازیں کالج کی ایڈمنسٹریشن کے بھی انچارج تھے اور مکرم چوہدری حمید اللہ صاحب (اب وکیل اعلیٰ تحریک جدید) ریاضی کے پروفیسر اور ایڈمنسٹریشن میں اُن کے نائب تھے۔
محترم صوفی صاحب جلسہ کے دوران حاضری ونگرانی کے سیکشن کے ناظم ہوتے۔ ٹاؤن کمیٹی ربوہ میں چیئرمین بھی تھے۔ 1976ء میں انہوں نے اپنی ایک خواب کا ذکر کیا جو کافی عرصہ پہلے کالج میں ملازمت کے زمانہ میں دیکھا تھا کہ چوہدری حمید اللہ صاحب پرنسپل ہوگئے اور صوفی صاحب ان کے ماتحت ہوگئے ہیں ۔ کہنے لگے کہ خواب میں ہی میں نے سوچا کہ کسی بھی Seniorityکے لحاظ سے ایسا نہیں ہوسکتا۔ لیکن خلافت ثالثہ میں جب محترم چوہدری حمید اللہ صاحب افسر جلسہ سالانہ بنے اور صوفی صاحب ایک شعبہ کے ناظم تھے تو پھر اس خواب کی سمجھ آئی۔ پھر خلافت رابعہ میں جب محترم چوہدری صاحب وکیل اعلیٰ تحریک جدید بنے اور محترم صوفی صاحب وکیل التعلیم تھے تو بھی یہ خواب پوری ہوئی۔
1990ء یا 1991ء میں محترم صوفی صاحب نے اپنی ایک اور رؤیا کا ذکر کیا کہ انہیں اشارۃً بتا دیا گیا ہے کہ خلافت خامسہ کے اعلیٰ منصب پر کون متمکن ہوں گے۔ کہنے لگے جو شخصیت دکھائی گئی ہے وہ ابھی بہت کم عمر اور غیر معروف ہے اور پھر حضرت مرزا مسرور احمد صاحب کی طرف اشارہ بھی کر گئے۔