محترم صوفی غلام محمد صاحب کی ایمان افروز آپ بیتی
مکرم اعجاز احمد ایاز صاحب کے قلم سے محترم صوفی غلام محمد صاحب کا ایک بیان روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍ اگست 1997ء کی زینت ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ خاکسار سلسلہ عالیہ احمدیہ کے بارے میں تحقیق کر رہا تھا کہ ایک خواب دیکھا جس کے نتیجے میں جلسہ سالانہ 1927ء میں شامل ہوکر بیعت کرلی۔ گاؤں والوں نے مجھے گمراہ قرار دیا اور کہا کہ مربی سلسلہ مکرم عبدالغفور صاحب کو اپنے پاس آنے سے منع کرو۔ میرے انکار کرنے پر انہوں نے بائیکاٹ کی دھمکی دی کہ نہ ماشکی پانی بھرے گا نہ حجام حجامت بنائے گا نہ تندور پر روٹی بنانے دیں گے۔ مربی صاحب یہ سن کر نمبردار سے مخاطب ہوئے کہ آپ کے گاؤں میں کتنے چور، زانی اور بے نمازہوں گے، وہ کہنے لگا کئی ہوں گے۔ مربی صاحب نے پوچھا کبھی ان کا بھی بائیکاٹ کیا ہے۔ کہنے لگے نہیں… بائیکاٹ سے اگلے روز میں مٹکے اٹھاکر نہر سے پانی بھر کر لایا اور گاؤں والوں نے دیکھ کر بہت مذاق اڑایا اور خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے صرف دو دن خوشی منائی تھی کہ تیسرے روز ماشکی نے دیکھا کہ کنواں چاروں طرف سے ملا ہوا ہے اور اس کا رسہ، بوکا وغیرہ بھی اندر دب گئے ہیں۔ وہ میرے پاس آیا اور کہا کہ تمہاری بددعا سے ایسا ہوا ہے۔ میں نے کہا یہ آپ لوگوں کی شامت اعمال ہے… پھر گاؤں کے مردوں اور عورتوں کو ہمارے ساتھ مٹکے اٹھانے پڑے۔ جب گورنمنٹ کی طرف سے کنواں منظور ہوا تو 25فیصد رقم گاؤں والوں نے دینی تھی چنانچہ سرفہرست میرا نام لکھ کر چندہ وصول کیا گیا۔ چند دن میں ہی بائیکاٹ ختم ہوگیا اور اللہ تعالیٰ نے صرف ایک ہی دن میں سات بیعتیں عطا فرمائیں۔