محترم صوفی غلام محمد صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26 جنوری 2011ء میں محترم چودھری محمد ادریس صاحب نے اپنے ماموں حضرت صوفی غلام محمد صاحب سابق ناظر بیت المال کی چند یادیں تحریر کی ہیں۔
مضمون نگار لکھتے ہیں کہ حضرت صوفی صاحب کے بارہ میں میری اوّلین یادداشت قادیان کے اُن ایام کی ہے جب آپ تعلیم الاسلام ہائی سکول میں سائنس کے مدرس تھے اور بورڈنگ ہاؤس کے سپرنٹنڈنٹ بھی۔ 1947ء میںہجرت تک آپ یہ فرائض16سال تک سرانجام دے چکے تھے۔ پھر سکول چنیوٹ منتقل ہو گیا جہاں یہ ذمہ داری جاری رہی۔ جب سکول ربوہ منتقل ہو گیا تو کچھ عرصہ تک آپ چنیوٹ سے بذریعہ سائیکل ربوہ آتے تھے۔ سکول سے ریٹائرمنٹ تک آپ ربوہ نقل مکانی کر چکے تھے۔
اپنی عمر کے لحاظ سے ریٹائرڈ ہونے پر اغلباً 1957ء میں حضرت صوفی صاحب نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی خدمت اقدس میں عریضہ لکھ کر مزید خدمت دین کے موقعہ کی خواہش کا اظہار کیا تو صدر انجمن میں معاملہ پیش ہوکر آپ کو نائب ناظر مال مقرر کیا گیا۔ پھر حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے نظارت مال کو آمد اور خرچ میں تقسیم کر دیا تو آپ ناظر مال آمد مقرر کئے گئے۔ اور کئی سال تک ناظراعلیٰ ثانی کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیتے رہے۔
حضرت صوفی صاحب کے والدین تقویٰ و طہارت سے عبارت تھے۔ اور آپ پر بھی زہد و عبادت اور پرہیزگاری کا رنگ اتنا نمایاں تھا کہ شروع سے ہی ’صوفی صاحب‘ کے لقب سے مشہورہو گئے۔ جہاں بھی مقیم رہے وہاں امام الصلوٰۃ مقرّر رہے۔ سالہاسال جلسہ سالانہ کے ناظم روشنی رہے۔ آپ کے والد حضرت میاں محمد دین صاحب (واصلباقی نویس) کا نام 313 صحابہ میں تیسرے نمبر پر درج ہے۔ آپ کی والدہ محترمہ نیک بی بی صاحبہ آف چک سکندر بہشتی مقبرہ ربوہ میں مدفون ہیں۔ آپ کے بھائیوں میں محترم ڈاکٹر غلام مصطفی صاحب طبی مشیر حضرت مصلح موعودؓ، محترم چوہدری غلام مرتضیٰ صاحب بار ایٹ لاء ، وکیل القانون تحریک جدید ربوہ اور محترم چوہدری غلام یٰسین صاحب مربی امریکہ وفلپائن شامل ہیں۔ جبکہ ہمشیرگان میں محترمہ فاطمہ بی بی صاحبہ زوجہ میجر عبدالحمید صاحب (مبلغ انگلستان، امریکہ و جاپان)، محترمہ زینب بی بی صاحبہ زوجہ الحاج محمد ابراہیم خلیل صاحب (مبلغ اٹلی، سسلی و سیرالیون) اور محترمہ آمنہ بی بی صاحبہ زوجہ صوبیدار مظفر احمد صاحب شامل ہیں۔ صوبیدار صاحب دوسری جنگ عظیم کے دوران برما میں شہید ہوگئے تھے۔