محترم عبدالسلام میڈسن صاحب
ڈنمارک کے پہلے احمدی محترم عبدالسلام میڈسن صاحب 25؍جون 2007 ء کو وفات پاگئے۔ آپ 28؍نومبر 1928ء کو ایک عیسائی پادری کے ہاں پیدا ہوئے۔ چونکہ آپ کو بھی پادری بننا تھا اس لئے آپ یونیورسٹی میں عیسائیت کی مذہبی تعلیم حاصل کر رہے تھے کہ اس دوران قرآن کریم کے مطالعہ نے آپ کے دل کی کایا پلٹ دی اور 1955ء میں جب یونیورسٹی کے فائنل امتحان کی تیاری جاری تھی تو آپ نے اسلام قبول کرلیا۔ قریباً ایک سال بعد آپ کا رابطہ مکرم کمال یوسف صاحب مبلغ سویڈن کے ساتھ ہوا تو 15؍فروری 1958ء کو میڈسن صاحب نے بیعت کرلی اور اُسی سال 22؍نومبر کو نظام وصیت سے بھی منسلک ہوگئے۔ چنانچہ آپ کو سکنڈے نیویا کا پہلا موصی ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔ 12؍جنوری 1961ء کو آپ نے اپنی زندگی وقف کردی اور 15؍نومبر 1962ء کو آپ کا تقرر بطور اعزازی مربی کے ہوا اور پھر تادمِ واپسیں یہ اعزاز آپ کو حاصل رہا۔
محترم میڈسن صاحب کو قرآن کریم کا ڈینش زبان میں ترجمہ کرنے کا اعزاز بھی ملا جو پہلی بار 1967ء میں شائع ہوا اور اب تک اس کے پانچ ایڈیشن شائع ہوچکے ہیں۔ آپ کو ڈینش کے علاوہ انگلش، جرمن اور عربی زبانوں پر بھی عبور حاصل تھا۔ آپ نے ڈینش زبان میں گرانقدر لٹریچر بھی تیار کیا جس میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بعض عربی کتب کے تراجم بھی شامل ہیں۔ جماعت ڈنمارک کے لئے آپ کی خدمات کا سلسلہ بہت طویل ہے۔
محترم میڈسن صاحب کی اہلیہ مکرمہ مبارکہ میڈسن صاحبہ نے دسمبر 1960ء میں قبول احمدیت کی سعادت حاصل کی اور بعد ازاں لجنہ میں بہت خدمت کی توفیق پائی۔ محترم میڈسن صاحب نے بیوہ کے علاوہ ایک بیٹے مکرم بشیر Jens صاحب اور دو پوتیاں بھی یادگار چھوڑی ہیں۔