محترم عنایت اللہ خالد صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3نومبر 2008ء میں مکرم محمدطارق محمودصاحب مربی سلسلہ نے اپنے مضمون میں محترم عنایت اللہ خالد صاحب کا مختصر ذکرخیر کیا ہے۔
محترم عنایت اللہ خالد صاحب 25؍ اکتوبر 1930ء کو مدرسہ چٹھہ میں ایک شیعہ فیملی کے گھرپیدا ہوئے۔ 18سال کی عمرمیں احمدیت قبول کرنے کی سعادت نصیب ہوئی جس پر ان کے والد عالم دین صاحب نے انہیں گھر سے نکال دیا۔ اس پر آپ ربوہ آگئے اور حضرت مصلح موعودؓ سے ملاقات کرکے فرقان بٹالین میں شامل ہوکر کشمیر چلے گئے۔ وہاں سے واپسی پر حضورؓ نے آپ کومحمدآباد اسٹیٹ میں تحریک جدید کی زمینوں پر بھجوا دیا۔ جہاں پرآپ نے قریباً 42 سال بطور ٹریکٹر ڈرائیور خدمت کی توفیق پائی اور 1992ء میں ریٹائرمنٹ کے بعدربوہ شفٹ ہوگئے۔
آپ نے بڑے صبر شکر اوردُعاسے اپنی اولاد کی تعلیم وتربیت کا اہتمام کیا۔ آپ کے دوبیٹے مکرم اسداللہ غالب صاحب مربی سلسلہ ریسرچ سیل ربوہ اورمکرم محب اللہ صاحب خالد مربی سلسلہ بورکینا فاسو ہیں۔ آپ کے چھ بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں۔
مرحوم گوناگوں خوبیوں کے مالک تھے ۔ بے حد محنتی،دیانتدار، خاموش طبع، ہنس مکھ اور بہت دھیمی طبیعت کے مالک تھے۔ کبھی کسی سے ناراض نہیں ہوئے ۔ 1996ء سے دل کے مریض تھے، انجیوپلاسٹی بھی ہوچکی تھی۔ مزید یہ کہ مثانے کاکینسربھی ہوگیاتھا۔ اس کے باجود اپنے فرض کوانتہائی محنت اوردیانتداری سے ادا کرتے رہے ۔ جون 2008ء میں پیشاب کی تکلیف ہوئی۔ چند دن ہسپتال میں گزار کر مختصر رخصت پر گھر آگئے۔ پیشاب کے لئے نالی لگی ہوئی تھی کہ مَیں نے آپ کو تھیلا ہاتھ میں پکڑے سڑک پرآہستہ آہستہ جاتے دیکھا۔ پوچھا تو کہنے لگے کہ مالی سال کا آخری مہینہ ہے ایک گھرسے چندہ لینے جارہاہوں ۔
30جون کو آپ نے بعمر78سال وفات پائی اور بہشتی مقبر ہ ربوہ میں تدفین ہوئی۔