محترم ماسٹر عبدالرحمٰن خاکی صاحب
محترم ماسٹرعبدالرحمان خاکی صاحب 1894ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے۔
ابتدائی تعلیم کے بعد JAV اور SV پاس کرکے ملازمت اختیار کی جس کے دوران B.Aبھی کیا اور حکیم حاذق کی سند بھی لی اور پھر پیشہ تدریس سے وابستہ ہوکر کئی شہروں میں مقیم رہے۔آپ اُس وقت کوہاٹ میں ملازم تھے جب احمدی ہونے کی وجہ سے آپ کو ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔لیکن اگلے ہی روز جب آپ وہاںسے روانہ ہونے کے لئے ریلوے سٹیشن پرپہنچے تو ایک دوست سے اتفاقاًملاقات ہوگئی جوانسپکٹرآف سکولز تھے اور انہوں نے آپ کو اسی دن مری کے ایک سکول میں ملازم کروادیا۔پھر نومبر 1949ء میں آپ ریٹائرڈ ہوئے، کچھ عرصہ میونسپل سکولز کے انسپکٹر رہے اور پھر راولپنڈی منتقل ہوگئے۔ 1971ء میں آپ ربوہ منتقل ہوگئے جہاں 16؍جولائی1974ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ میں دفن ہوئے۔آپ کا ذکر خیر مکرم ڈاکٹرمحمد احمد اشرف صاحب کے قلم سے روزنامہ’’الفضل‘‘ ربوہ 10؍نومبر1996ء میں شائع ہوا ہے۔
محترم خاکی صاحب کے قبول احمدیت کا واقعہ یوں ہے کہ آپ اپنے دوست ماسٹر ولی اللہ صاحب سے ملنے ان کے گھر گئے تو وہاں حضرت مسیح موعودؑ کی کتاب ’’ازالہ اوہام‘‘ دیکھی۔ وہیں اسے پڑھا اور اسی وقت احمدی ہونے کا فیصلہ کرلیا۔چنانچہ نومبر1911ء میں بیعت کرلی اور اسی سال نظام وصیت میں بھی شامل ہو گئے۔ بعد ازاں آپ کے والدین کو بھی آپ کی تبلیغ کے نتیجہ میں قبول احمدیت کی سعادت عطاہوئی۔
1924ء میں تحریک ملکانہ کیلئے محترم خاکی صاحب نے تین ماہ کیلئے اپنی خدمات پیش کیں۔آپ لمبے عرصہ تک جماعت احمدیہ مری اور راولپنڈی میں اپنے حلقہ کے صدر رہے۔آپ کا منظوم کلام اخبارات کی زینت بنتا رہا۔آپ مستند حکیم بھی تھے لیکن حکمت کو بطور پیشہ نہیں اپنایا بلکہ صرف خدمت خلق کا پہلو ہی سامنے رکھا۔آپ کے مجرب نسخہ جات کی ایک بیاض خلافت لائبریری میں محفوظ ہے۔