محترم ماسٹر فضل الرحمن بسمل صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍اپریل 2011ء میں مکرمہ ا۔ق۔صبا صاحبہ کے قلم سے اُن کے دادا محترم ماسٹر فضل الرحمن صاحب بھیروی کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
محترم ماسٹر فضل الرحمن بسمل صاحب 1909ء میں بھیرہ میں حضرت حاجی عبدالرحمن صاحبؓ کے ہاں پیدا ہوئے جنہوں نے اپنے والد حضرت میاں اللہ دین صاحبؓ کے ہمراہ قاد یان جاکر حضرت مسیح مو عودؑ کے ہاتھ پر 1898ء میں بیعت کرنے کی سعا دت حا صل کی تھی۔
محترم ماسٹر فضل الرحمن بسمل صاحب کو بطور امیر جماعت بھیرہ (1968ء تا 1974ء) خدمت کی تو فیق ملی۔ آپ گورنمنٹ سکو ل بھیرہ میں ہیڈ ماسٹر تھے۔ 1974ء میں مخالفین نے مال و اسباب لُوٹ کر آپ کا گھر جلا دیا اور آپ کو اتنا مارا کہ آپ لہو لہان ہو گئے۔ پھر حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ کے ارشاد پر آپ ہجرت کرکے ربوہ آگئے اور حضورؒ کی شفقت کے نتیجہ میں جامعہ احمدیہ میں استاد مقرر ہوگئے۔ آپ خلیفۂ وقت کی ہر تحریک پر عمل کرنے والوں میں اوّلین میں سے ہوتے۔ جوانی میں حقّہ پینے کی عادت تھی۔ جب حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے تمباکو نوشی سے پرہیز کا ارشاد فرمایا تو آپ نے اپنا حقّہ توڑ دیا اور پھر کبھی یہ لغو فعل نہیں کیا۔
رات کے کسی بھی پہر آنکھ کھلی تو آپ کو نماز تہجد ادا کرتے ہوئے پایا۔ فجر کی نماز کے لئے آپ سب گھر والوں کو جگاتے اور سب سے پہلے مسجد پہنچتے۔ جمعہ سے کبھی رخصت نہیں کی۔ آخری عمر میں جب کمزور ہوگئے تھے توگھر کی عورتوں اور بچوں کواکٹھاکر کے باقاعدہ خطبہ جمعہ دیتے اور نماز پڑھاتے۔
آپ ایک بلند پایہ شاعر تھے۔ مشاعروں میں بھی شرکت کرتے۔ علم دوست تھے۔ بستر کے ہر طرف کتابیں بکھری رہتیں۔ زندگی نہایت سادگی، انکسار، صبر و استقامت سے خدمت دین میں گزاری۔ تمام عمراپنی اولاد در اولاد کو خدا سے محبت اور جماعت کی خدمت کا سبق دیا۔ آپ کی وفات10جنوری 1993ء کو ربوہ میں ہوئی اور بہشتی مقبرہ میں مدفون ہوئے۔