محترم محمد جہانگیر جوئیہ صاحب
محترم محمد جہانگیر جوئیہ صاحب سابق امیر ضلع خوشاب کا ذکر خیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6؍اگست 2009ء میں اُن کے بیٹے مکرم امان اللہ جوئیہ صاحب کے قلم سے اور روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍اکتوبر 2009ء میں مکرم رانا عبدالرزاق خانصاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
محترم محمد جہانگیر جوئیہ صاحب 14؍جون 1942ء کو ضلع خوشاب کے ایک گاؤں روڈہ تھل میں پیدا ہوئے۔ آپ نے بیس سال کی عمر میں 1962ء میں محترم حافظ ابوذر صاحب کے ذریعہ احمدیت قبول کی۔ اس سے قبل آپ کے متعدد رشتہ دار جن میں نانا ملک اللہ دتہ صاحب مع اہل و عیال ، والدہ اور چچا شامل تھے، 1955ء میں احمدی ہوچکے تھے۔
محترم جہانگیر صاحب 1964ء میں فوج میں بطور کلرک بھرتی ہوئے لیکن پانچ سال بعد ملازمت ترک کرکے آپ نے چنوں کی تجارت شروع کردی۔ اس میں بھی دل نہ لگا تو دوبارہ پڑھائی شروع کردی اور پرائیویٹ طور پر F.A.اور B.A. کرکے لاہور لاء کالج سے L.L.B. کیا۔ 1979ء میں جوہرآباد عدالت میں پریکٹس شروع کردی۔ 1980ء میں وصیت کرلی اور اسی سال تحصیل خوشاب کے قائد خدام الاحمدیہ مقرر ہوئے۔ پھر 1982ء میں خوشاب ضلع بن گیا تو آپ پہلے امیر ضلع بنائے گئے۔
آپ کو مطالعہ اور دعوت الی اللہ کا بہت شوق تھا۔ روزانہ بس کے ذریعہ سفر کے دوران خوب تبلیغ کرتے۔ بہت نڈر تھے۔ خوشاب میں کئی جماعتیں آپ کی تبلیغ کے نتیجہ میں وجود میں آئیں جن کی تعلیم و تربیت کی طرف بہت توجہ دیتے اور کئی مساجد تعمیر کروائیں۔ آپ نے کئی مرتبہ اسیر راہ مولیٰ بننے کی سعادت پائی۔ جیل میں بھی دعوت الی اللہ جاری رہتی۔ آپ کے خلاف نو مقدمات درج ہوئے جن میں کلمہ طیبہ کا بیج لگانے کا مقدمہ بھی شامل ہے۔ 1985ء میں شرپسندوں نے آپ کے چیمبر کو گرا کر سامان کو آگ لگادی جس سے ساری فائلیں خاکستر ہوگئیں۔ ایک بار سرگودھا بار روم میں مخالفین نے حملہ کرکے زخمی کردیا۔ آپ کو سول ہسپتال لے جایا گیا جہاں سے پولیس گرفتار کرکے لے گئی۔ ضمانت کی درخواست بھی منظور نہ ہوسکی اور آخر ایک سال چند ماہ کی اسیری کے بعد ضمانت منظور ہوئی۔ اپنی والدہ محترمہ کی وفات کے وقت بھی آپ جیل میں تھے اور ضمانت پر رہا ہوکر جنازہ میں شامل ہوئے۔ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے آپ کو ’’شیر خوشاب‘‘ کا لقب دیا تھا۔ آپ کی والدہ کی وفات پر حضورؒ نے خط میں تحریر فرمایا کہ ’’ایسی مائیں کم پیدا ہوتی ہیں جو ایسا شیر دل بیٹا پیدا کرتی ہیں‘‘۔
آپ وکیل ہونے کے باوجود مقدمہ بازی سے گریز اور صلح جوئی کا مشورہ دیا کرتے تھے۔ جھوٹے مقدمات کبھی نہ لیتے۔ اسی لئے اس پیشہ میں آپ کی آمدنی ناکافی ہوتی اور گزارہ زرعی زمینوں کی آمد پر ہوتا۔ چنانچہ شرفاء اور جج صاحبان کی نظر میں باعزت مقام رکھتے تھے۔
گوٹھ جوئیہ آپ نے آباد کیا اور وہاں مسجد اور مربی ہاؤس بھی تعمیر کروایا۔
محترم محمد جہانگیر جوئیہ صاحب جولائی 2000ء تک امیر ضلع خوشاب رہے جب آپ آسٹریلیا تشریف لے گئے اور وہاں جماعت آسٹریلیا کے سیکرٹری دعوت الی اللہ کے طور پر اور دیگر خدمات کی توفیق پائی۔ انتخاب خلافت کمیٹی کے بھی ممبر تھے اور خلافت خامسہ کے انتخاب کے وقت لندن آکر اجلاس میں شرکت کی توفیق پائی۔ آسٹریلیا جاکر غرباء کی خدمت کی خاص توفیق پائی۔ آپ ایک بزرگ انسان تھے اور آپ کو اکثر سچے خواب آیا کرتے تھے۔
آپ کو اللہ تعالیٰ نے سات بیٹوں اور چار بیٹیوں سے نوازا۔6؍جون 2008ء کو آپ کی وفات آسٹریلیا میں ہوئی۔ جنازہ ربوہ لے جایا گیا جہاں بہشتی مقبرہ میں سپرد خاک ہوئے۔