محترم مرزا محمد اقبال صاحب درویش قادیان
ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان (درویش نمبر 2011ء) میں محترم مرزا محمد اقبال صاحب درویش کے خودنوشت حالات زندگی شامل اشاعت ہیں ۔
محترم مرزا محمد اقبال صاحب ابن محترم مرزا اعظم بیگ صاحب (ابن حضرت مرزا رسول بیگ صاحبؓ) چھ بھائی بہنوں میں تیسرے نمبر پر ہیں۔ آپ کے نانا حضرت سید ناصر احمد شاہ صاحبؓ 313صحابہ میں سے تھے۔
محترم مرزا محمد اقبال صاحب یکم جنوری 1928ء کو کلانور ضلع گورداسپور میں پیدا ہوئے۔ بچپن سے کھیلوں کا انتہائی شوق تھا۔ گھوڑ سواری، تیراکی، باکسنگ، جمپنگ، واٹرپولو، ڈائیونگ، لونگ جمپ، کُشتی، بینی، کبڈی وغیرہ میں کافی مہارت رکھتے تھے۔ آپ جب 18 سال کی عمر میں قادیان آئے تو آپ کے بدن پر ایک قمیص اور نیکر کے علاوہ کوئی چیز نہ تھی۔ تعلیم الاسلام ہائی اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ بعد میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو درویشی کی سعادت نصیب فرمائی تو اس دوران ادیب عالم کا امتحان پاس کیا۔ پھر حضرت مصلح موعود ؓ کی تحریک پر اپنا بوجھ خود اٹھانے کے لئے بٹالہ میں جاکر ٹیکنیکل کام سیکھااور وہاں ایک فیکٹری میں ملازمت بھی کی۔ دَورِ درویشی میں جب آپ کی آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں تھا تو گھر کے سامنے مولی شلجم وغیرہ لگاکر آپ خود منڈی میں جاکر بیچتے رہے جس سے چند آنے مل جاتے۔ احمدیہ چوک میں خربوزے بھی بیچتے رہے۔ آپ کی حالت دیکھ کر آپ کے جاننے والے افسوس کا اظہارکرتے تو آپ جواب دیتے کہ ہم یہاں خدمت دین اور قادیان کی حفاظت کے لئے ٹھہرے ہوئے ہیں ، نیز مانگنے سے بہتر ہے کہ خود کماکر کھایا جائے۔ قادیان کے قریبی گاؤں میں بھی کئی بار سبزیاں وغیرہ بیچنے جاتے رہے۔
آپ کو ابتدا سے قرآن مجید سے خاص عشق ہے۔ آپ کا دن میں دو تین بار تلاوتِ قرآن کرنا غیرازجماعت کو بہت حیرانی میں ڈالتا تھا۔ آپ مختلف علاقوں میں تبلیغی دوروں پر بھی جاتے، دفتر بیت المال میں اور پھر بہشتی مقبرہ قادیان میں بطور امپریسٹ کلرک کام کرنے کی توفیق بھی پائی۔ احمدیہ شفاخانہ میں بھی کام کیا۔ ہسپتال سے فارغ ہونے کے بعد ڈینٹسٹ کا کام سیکھا تو آنکھوں کے علاج معالجہ میں بھی کافی مہارت حاصل کی۔ دونوں کاموں میں خداتعالیٰ نے غیرمعمولی برکت عطا فرمائی۔ 1968ء تا 1974ء تک پہلگام کشمیر میں دانتوں کے علاج کا کام کرتے رہے اور قادیان میں اب بھی آپ کی پریکٹس جاری ہے۔ آپ کو خلافت سے بے انتہا عشق ہے۔
(نوٹ: محترم مرزا محمد اقبال صاحب کی وفات 11؍جون 2014ء کو ہوئی اور آپ بہشتی مقبرہ قادیان میں مدفون ہوئے۔)