محترم ملک رشید احمد صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ یکم جنوری 2003ء میں مکرم ملک رشید احمد صاحب سابق امیر ضلع اٹک کا ذکر خیر کرتے ہوئے اُن کی اہلیہ مکرمہ انیقہ رشید صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ قیام پاکستان کے بعد محترم ملک صاحب نے فضائیہ میں ملازمت کرلی۔ اگرچہ جہاں بھی قیام کیا وہاں جماعت سے مضبوط رابطہ قائم رکھا لیکن 1970ء میں اپنے والد کی وفات کے بعد آپ نے جماعتی خدمات کی طرف خصوصیت سے توجہ دی۔ 3؍اگست 1974ء کو آپ اور آپ کے ایک بڑے بھائی سمیت تین احمدیوں کو ایک جھوٹے مقدمہ میں ملوث کرکے قید میں ڈال دیا گیا ۔ اس دوران مجھے بھی حوصلہ دیئے رکھا۔ بہت مضبوط ایمان رکھتے تھے اور اسی کی تلقین کرتے رہتے تھے۔تین سال دس دن بعد اس اسیری سے رہائی ملی تو آپ نے جماعتی خدمت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا۔ مرکز سے آنے والے مہمانوں کا قیام ہمارے ہاں ہی ہوتا۔ مرحوم بہت مہمان نواز تھے۔ کئی سال تک سیکرٹری ضیافت، سیکرٹری جائیداد اور پھر سیکرٹری وقف نو رہے۔ تیرہ سال تک پہلے زعیم اور پھر ناظم انصاراللہ ضلع رہے۔ جماعت اور امیر کے حکم پر ہمیشہ لبیک کہتے اور بعض دفعہ کئی کئی دن جماعتوں کے دورے کرتے رہتے۔ امیر شہر اور پھر امیر ضلع کے طور پر مسجد اور مربی ہاؤس کی تزئین و توسیع اپنی نگرانی میں کروائی۔ عید کے مواقع پر دُور رہنے والے احمدیوں کو اپنی کار میں بعض اوقات دو تین چکر لگاکر عیدگاہ پہنچاتے۔ مجلس مشاورت میں کئی سال نمائندگی کی۔ ہر مالی تحریک میں شامل ہوتے۔ گزشتہ سال بیوت الحمد کے لئے 51؍ہزار روپے چندہ دینے کی توفیق پائی۔
آپ بہت سادہ طبع تھے۔ مسجد کی صفائی خود کرکے خوشی محسوس کرتے۔ اپنے گھر کے کام بھی ہمیشہ خود ہی کرتے۔ مچھلی کے اعلیٰ پایہ کے شکاری تھے اور اس کی ایسوسی ایشن کے کئی سال رکن اور عہدیدار بھی رہے اور کئی انعامات حاصل کئے۔
12؍جولائی 2002ء کو وفات پائی اور احمدیہ قبرستان اٹک میں تدفین عمل میں آئی۔