محترم ملک رفیق احمد صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍اگست 2010ء میں مکرم ملک ناصر احمد صاحب نے اپنے والد محترم ملک رفیق احمد صاحب کا مختصر ذکرخیر کیا ہے۔
محترم ملک رفیق احمد صاحب 1934ء میں قادیان کے نزدیکی قصبہ ’’کلانور‘‘ میں پیدا ہوئے۔ آپ سات بہن بھائیوں میں چوتھے نمبر پر تھے۔ آپ کے والد محترم ملک محمد طفیل صاحب (المعروف آرے والے ) نے پہلی جنگ عظیم کے دوران عراق میں اپنے قیام کے دوران احمدیت قبول کی تھی۔ بعد ازاں آپ لکڑی کے کاروبار سے منسلک ہوئے اور قادیان کو اپنا مستقل مسکن بنایا۔ تقسیم ہندوستان سے قبل ہی لاہور منتقل ہو گئے تھے۔ آپ کے اپنے اور سسرالی خاندان میں حضرت مولوی ظہورحسین صاحب آف بخارا کے علاوہ سبھی غیرازجماعت تھے۔
محترم ملک رفیق احمد صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم قادیان سے حاصل کی اور پھر کاروبار میں اپنے والد کا ہاتھ بٹانا شروع کردیا۔ شادی 1940ء میں ہوئی۔ خداتعالیٰ نے ایک بیٹے او ر دو بیٹیوں سے نوازا۔ آپ کی وفات 17جنوری 2010ء لاہور میں ہوئی۔
آپ بہت سادہ مزاج اور مہمان نواز تھے۔ صلہ رحمی کرتے اور ہر ایک کی عزت نفس کا خیال رکھتے۔ بنیادی طور پر ایک د ھیمے مزاج کے صلح جُو شخص تھے۔ 1974ء اور 1984ء کے پُرآشوب حالات میں مخالفین نے آپ کوبار ہا کاروباری نقصان سے دوچار کیا۔ مگر خداتعالیٰ نے ثبات قدم عطا فرمایا۔ آپ نے قریباً 15 سال طویل بیماریوں کو بھی بڑی ہمت اور صبر سے برداشت کیا اور حال پوچھنے پر ہمیشہ الحمدللہ کہا۔
آپ نے زندگی سے بہت ناخوشگوار حادثات میں میری ڈھارس بندھائی۔ ایک بار دورانِ کاروبار مجھے بہت بھاری مالی نقصان ہو گیا۔ جب مَیں نے انتہائی غم اور پریشانی کی حالت میں اس کا ذکر آپ سے کیا تو آپ نے ہنس کر کہا کہ ’اس کا کوئی غم نہ کرو، پیسہ ہاتھ کی میل ہے، اللہ اور دیدے گا‘۔ آپ کے اس انداز نے نہ صرف میری افسردگی کو کم کیا بلکہ اسباب کی فکرمندی کے متعلق میرا زاویۂ نگاہ بھی درست کیا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں